لوگوں میں رہنا چاہیے یا کنارہ کشی کرنی چاہیے؟

Sun, 03/01/2020 - 13:29

خلاصہ: اسول کافی کی احادیث کی تشریح کرتے ہوئے لوگوں میں رہنے یا کنارہ کشی کرنے کا تجزیہ پیش کیا جارہا ہے۔

لوگوں میں رہنا چاہیے یا کنارہ کشی کرنی چاہیے؟

   حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: "الصَّبرُ عَلَى الوَحدَةِ عَلامَةُ قُوَّةِ العَقلِ، فَمَن عَقَلَ عَنِ اللّه ِ تَبارَكَ وتَعالَى اعتَزَلَ أهلَ الدُّنيا وَالرّاغِبينَ فيها، و رَغِبَ فيما عِندَ اللّه ِ ، و كانَ اللّه ُ اُنسَهُ في الوَحشَةِ ، و صاحِبَهُ في الوَحدَةِ ، و غِناهُ في العَيلَةِ، و مُعِزَّهُ مِن غَيرِ عَشيرَةٍ"، "اے ہشام، تنہائی پر صبر کرنا، عقل کی قوت کی نشانی ہے، لہذا جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی معرفت حاصل کرلے وہ دنیاداروں اور اس کی طرف رغبت کرنے والوں سے کنارہ کشی کرتا ہے، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے، اس کی طرف رغبت کرتا ہے، اور اللہ وحشت میں اس کا مونس ہوتا ہے، اور تنہائی میں اس کا ساتھی ہوتا ہے، اور ضرورتمندی میں اس کی بےنیازی ہوتا ہے، اور قبیلے کے بغیر اس کو عزت دیتا ہے"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۷]

   بعض روایات سے یہ نتیجہ ملتا ہے کہ لوگوں اور معاشرے میں رہنا چاہیے اور مذکورہ بالا حدیث میں لوگوں سے کنارہ کشی کا فائدہ بیان کیا گیا ہے۔ ان دو طرح کی روایات کو جب ملا کر دیکھا جائے تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ نہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہرحال میں اکیلا رہنا اچھا ہے اور نہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہر حال میں معاشرے میں رہنا مطلوب ہے، کیونکہ بعض اوقات اکیلا رہنا اور معاشرے میں نہ آنا بہترین کام ہے اور بعض اوقات معاشرے میں آنا بہترین کام ہے۔
   یہ فرق افراد، اوقات اور جگہوں کی صورتحال کے مطابق ہے۔ کسی آدمی کے لئے معاشرے میں آنا نقصان دہ ہے، مثلاً جو آدمی نامحرم سے اپنی آنکھ اور دل پر قابو نہیں پاسکتا، یا جو آدمی پیسہ اور مقام حاصل کرنے سے حلال اور حرام بھول جاتا ہے، لیکن جو آدمی عالم اور متقی ہے اور اپنی نفسانی خواہش پر غالب ہے، اسے چاہیے کہ معاشرے میں آئے اور ایسے افراد کا معاشرے میں آنا فائدہ مند ہے۔ موقع اور جگہوں کا آپس میں فرق ہوتا ہے اور ہر ایک کے مختلف شرائط ہیں اور ان کو پہچاننا، عقلمند آدمی کا کام ہے۔

* الکافی، شیخ کلینی، دار الكتب الاسلامية، ج۱، ص۱۷۔
* ماخوذ از: بیانات استاد محسن فقیہی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27