انسان کے قول و عمل میں تضاد نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴿٢﴾ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّـهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴿٣﴾(صف ٢،٣)ایمان والو آخر وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے، اللہ کے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا سبب ہے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو۔
پیغام:خدا اُس سے ناراض ہوتا ہے جس کے قول اور فعل میں تضاد ہو۔رسالت مآب (ص) سے منقول ہے کہ ایمان محض دعوے اور آرزو کا نام نہیں ہے۔ بلکہ ایمان یہ ہے کہ دل میں خلوص موجود ہو اور عمل اُس کی تائید کرے۔امام صادق(ع) سے مروی ہے کہ حقیقی ایمان کی علامت یہ ہے کہ انسان حق کو جو ظاہری طور پر اس کے لیے نقصان دہ ہے اُس باطل پر ترجیح دے جو ظاہری طور پر اس کے لیے سود مند ہے۔[معارف قرآن، مؤلف: سید حمید علم الہدیٰ]
Add new comment