خلاصہ: نماز میں جو بھی بھول چوک ہوتی ہے، اللہ تعالی اس کو نوافل کے ذریعہ پورا کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر انسان کو کمال تک پہونچنا ہے تو اس کی ابتداء، نوافل اور مستحب چیزوں کے ذریعہ ہوتی ہے، ان کی وجہ سے انسان جلد از جلد خدا کی قربت کو حاصل کرسکتا ہے کیونکہ یہ نمازیں واجب نمازوں میں جو کمیاں رہ جاتی ہیں ’’حضور قلب اور نماز میں توجہ کے کم ہونے کے اعتبار سے‘‘ انہیں پورا کرتی ہیں، جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) فرمارتے ہیں: «كُلُّ سَهْوٍ فِي الصَّلَاةِ يُطْرَحُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُتِمُّ بِالنَّوَافِل؛ نماز میں جو بھی بھول چوک ہوتی ہے، اللہ تعالی اس کو نوافل کے ذریعہ پورا کرتا ہے»[كافي، ج:۳، ص:۲۶۸]۔
مستحب نمازوں میں دن رات کی نافلہ نمازیں پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور وہ روز جمعہ کے علاوہ ٣٤، رکعتیں ہیں جن میں سے ٨،رکعت نافلہ ظہر، ٨،رکعت نافلہ عصر، ٤،رکعت نافلہ مغرب، ٢،رکعت نافلہ عشا، ١١،رکعت نافلہ شب اور دو رکعت نافلہ صبح ہیں، ان سب میں سب سے زیادہ فضیلت نماز شب کو حاصل ہے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرما رہے ہیں: «إِذَا قَامَ الْعَبْدُ مِنْ لَذِيذِ مَضْجعِهِ وَ النُّعَاسُ فِي عَيْنَيْهِ لِيُرْضِيَ رَبَّهُ جَلَّ وَ عَزَّ بِصَلَاةِ لَيْلِهِ بَاهَى اللَّهُ بِهِ مَلَائِكَتَهُ فَقَالَ أَمَا تَرَوْنَ عَبْدِي هَذَا قَدْ قَامَ مِنْ لَذِيذِ مَضْجَعِهِ إِلَى صَلَاةٍ لَمْ أَفْرِضْهَا عَلَيْهِ اشْهَدُوا أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَه؛ جب بندہ کی آنکھوں میں نیند ہوتی ہے اور وہ اپنی پسندیدہ نیند کو چھوڑ کر اپنے بستر سے خدا کو راض ی کرنے کے لئے نماز شب پڑھنے کے لئے اٹھتا ہے تو اللہ اپنے ملائکہ پر فخر اور مباہات کرتا ہے، اور کہتا ہے کیا تم لوگ میرے بندے کو نہیں دیکھ رہے ہو جو اپنے پسندیدہ بستر کو چھوڑ کر اس نماز کے لئے کھڑا ہوا ہے جو میں نے اس پر فرض قرار نہیں دی، تم لوگ گواہ رہنا کہ یقینا میں نے اسے بخش دیا ہے»[بحار الانوار، ج:۸۴،ص:۱۵۶]۔
*كافي، محمد بن يعقوب كلينى، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ ق.
*بحارالانوار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.
Add new comment