خلاصہ:اسلام آزادی چاہتا ہے لیکن آزادای کا جو مفھوم ہے وہ آزادی نہین۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خود آزادی انسان کے لئے کمال نہیں ہے بلکہ آزادی اس کے کمال تک پہونچنے کا ایک ذریعہ ہے یعنی انسان اگر آزاد نہ ہوتا تو وہ کمالات کو حاصل نہیں کرسکتا تھا، اسلام انسان کو ایسی آزادی دینا چاہتا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو حیوانوں سے جدا کرے لیکن آزادی کا جو مفھوم ہمارے ذہنوں میں ہے اسلام آزدی کے اس مفھوم کو بیان نہیں کررہا ہے کیونکہ جس آزادی کا تصور ہم کرتے ہیں اس میں خدا کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور جب انسان کی فکر سے خدا دور ہوجاتا ہے تو وہ انسان یقینا گمراہی اور ضلالت کی وادیوں میں ڈوب جاتاہے اور کبھی بھی کمال تک نہیں پہونچ سکتا۔
آج کی دنیا میں عورت کی آزادی کا مطلب عورت کا بے حجاب رہنا ہے حالنکہ جو عورتیں حجاب نہین کرتیں ان کی مذمت میں بےشمار حدیثیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے ایک میں امام علی(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں: «يظهر في آخر الزمان واقتراب الساعة -و هو شر الازمنة- نسوة كاشفات عاريات، متبرجات من الدين، داخلات في الفتن؛ جب قیامت کا دن نزدیک آجائیگا اور آخر زمانہ ہوگا(اور وہ بدترین زمانہ ہوگا) اس وقت عورتیں بے پردہ اور برہنہ اپنے آپ کو دکھائینگی اور دین سے خارج ہوجائیگنی»۔[ من لا یحضره الفقیه، ج۳، ص۳۹۰]
*ابن بابویہ، انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علیہ قم، ۱۴۱۳ق۔
Add new comment