خلاصہ:رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی ہمارے لئے ناصرف عبادی پہلووں میں بلکہ سیاسی، فرہنگی اور اخلاقی پہلو وں میں بھی سرمشق زندگی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معاشرہ کے سیاسی مسائل میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی نقش آفرینی، ان کی حکمتیں اور اہداف، آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی سیاسی سیرت پر بہترین دلیل ہیں، اس نقطہ نظر سے ہدایت و راہنمائی میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی تدابیراوراسلامی معاشرے کی رہبری، معاشرہ کے سیاسی امور پر مدیریت کو مشخص کرتی ہے اور چونکہ ”اسلامی اتحاد کا مسئلہ“ ایک سیاسی موضوع ہے اس لئے اس کے متعلق پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے کردار کی تحقیق نیز اس کے متعلق بہترین راستہ، پیغمبر اکرم کی سیاسی سیرت کی وضاحت ضروری ہے،
امت اسلام کو محفوظ رکھنے اور مسلمانوں کے لئے مستقبل میں بہترین راستہ دکھانے کیلئے اسلامی اتحاد کی تاثیر اس موضوع کی سیاسی کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے اور بے شک اس راستے میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے کردار پر نظر ڈالنے سے ہماری سیاسی سیرت کی تحلیل کا راستہ ہموار ہوجائے گا اور اس طرح یہ نمونہ عمل نیز پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت میں ایک مقدمہ ہوگا، جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے:«مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ اللَّهَ وَ مَنْ تَوَلَّى فَما أَرْسَلْناكَ عَلَيْهِمْ حَفيظاً[سورۂ نساء، آیت:۸۰] جو رسول کی اطاعت کرے گا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ موڑ لے گا تو ہم نے آپ کو اس کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے»۔
Add new comment