مستضعفین کی زمین پر حکومت، اللہ کا وعدہ

Tue, 11/05/2019 - 16:43

خلاصہ: مستضعفین کی حکومت سورہ قصص کی آیات پانچ اور چھ کی روشنی میں مختصر وضاحت کے ساتھ بیان کی جارہی ہے۔

مستضعفین کی زمین پر حکومت، اللہ کا وعدہ

سورہ قصص کی آیت  ۴ میں فرعون کے ظلم و ستم کا تذکرہ کرنے کے بعد آیات  پانچ اور چھ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ . وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ"، "اور ہم چاہتے ہیں کہ ان لوگوں پر احسان کریں جنہیں زمین میں کمزور کر دیا گیا تھا اور انہیں پیشوا بنائیں اور انہیں (زمین کا) وارث قرار دیں۔ اور انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں اور فرعون، ہامان اور ان کی فوجوں کو ان (کمزوروں) کی جانب سے وہ کچھ دکھلائیں جس سے وہ ڈرتے تھے"۔

یہ دو آیات کس قدر واضح اور امیدوار کرنے والی ہیں، کیونکہ ایک ہمہ گیر قانون اور مضارع اور جاری رہنے والے فعل کی صورت میں بیان ہوا ہے تا کہ یہ نہ سمجھا جائے کہ بنی اسرائیل کے مستضعفوں اور فرعونیوں کی حکومت سے مختص ہے، لہذا فرمایا ہے: "ہم یہ کرنا چاہتے ہیں..."، یعنی فرعون بنی اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا تھا اور ان کی طاقت کو نابود کرنا چاہتا تھا، لیکن ہم چاہتے تھے کہ وہ طاقتور اور کامیاب ہوجائیں۔
وہ چاہتا تھا کہ حکومت ہمیشہ متکبروں کے قبضہ میں رہے، لیکن ہم نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ حکومت مستضعفین کے حوالے کریں، اور بالآخر اسی طرح ہوا۔
"مِنّت" نعمتیں عطا کرنے کے معنی میں ہے۔ ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے مستضعفین کے بارے میں اپنے ارادہ اور مشیت سے پردہ ہٹایا ہے اور اس سلسلہ میں پانچ باتیں بیان فرمائی ہیں جن کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔
۱۔ ہم ان کو اپنی نعمتیں عطا کرنا چاہتے ہیں "وَ نُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ ...
۲۔ ہم انہیں پیشوا بنانا چاہتے ہیں "نَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً"۔
۳۔ ہم ان کو جابروں کی حکومت کا وارث بنانا چاہتے ہیں "وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثِينَ"۔
۴۔ ہم انہیں طاقتور اور پائدار حکومت دیں گے "وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ"۔
۵۔ جس بات سے ان کے دشمنوں کو خوف تھا اور انہوں نے اپنی ساری طاقتیں ان کے خلاف اکٹھی کررکھی تھیں، انہیں دکھائیں "وَ نُرِيَ فِرْعَوْنَ وَ هامانَ وَ جُنُودَهُما مِنْهُمْ ما كانُوا يَحْذَرُونَ"۔ [ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ناصر مکارم شیرازی، ج۱۶، ص۲۸]۔

* ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ناصر مکارم شیرازی، ج۱۶، ص۲۸۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 102