خلاصہ:حکومت وقت کے مقابلہ میں امام کاظمؑ کا رویہ اور اپنے چاہنے والوں کو حکومت سے دور رہنے کا مشورہ دینا اور اس حکم سے صرف علی بن یقطین کو مستثنی قرار دینا۔
گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔
آپؑ نے اپنے زمانے کے غاصب حکمرانوں کے بارے میں فرمایا: "جو شخص ان کے باقی رہنے کو پسند کرے، وہ انہی میں سے ہے اور جو اُن میں سے ہو وہ آگ میں جائے گا"۔ اس طریقہ سے آپؑ ہارون کی حکومت سے اپنی ناراضگی کا مسلسل اظہار کرتے اور ان سے تعاون کو ہر حال میں حرام قرار دیتے اور ان پر اعتماد کرنے اور ان کا سہارا لینے سے منع کرتے اور فرماتے تھے: "ظالموں کا سہارا نہ لو کہ دوزخ میں جاؤگے"۔
امامؑ نے علی بن یقطین جو آپؑ کے قریبی صحابی تھے، انہیں اس حکم سے مستثنی کیا اور اجازت دی کہ وہ ہارون کے دور میں وزارت کے منصب کو اپنے ذمہ لیں اور اس سے پہلے مہدی کے زمانے میں زمامداری کے منصب کو قبول کریں۔
علی بن یقطین، امام موسی کاظم علیہ السلام کے پاس گئے اور آنحضرتؑ سے استعفیٰ دینے اور اس منصب کو چھوڑنے کے لئے اجازت طلب کی لیکن امامؑ نے انہیں اس کام سے منع کیا اور فرمایا: "ایسا مت کرو، تمہارے بھائی تمہارے وسیلہ سے باعزّت ہیں اور تم پر فخر کرتے ہیں، شاید تم اللہ کی مدد سے ناکامیوں کو سلجھا سکو اور کسی بینوا کی مدد کرسکو یا تمہارے ذریعہ اللہ کے مخالفوں کو شکست ہوجائے۔ اے علی! تم (لوگوں) کا کفارہ، بھائیوں سے نیکی کرنا ہے، تم ایک بات کی مجھے ضمانت دو، میں تین باتوں کی تمھیں ضمانت دیتا ہوں، تم ضمانت دو کہ ہمارے اصحاب میں سے جسے تم نے دیکھا اس کی ضرورت کو پورا کروگے اور اس کا احترام کروگے اور میں ضمانت دیتا ہوں کہ ہرگز کسی زندان کی چھت تم پر سایہ نہ ڈالے اور ہرگز کسی تلوار کی تیزی تم تک نہ پہنچے اور ہرگز غربت تمہارے گھر میں قدم نہ رکھے۔
اے علی! جو شخص کسی مومن کو خوش کرے، اس نے پہلے اللہ کو اور دوسرے مرحلہ میں پیغمبرؐ کو اور تیسرے مرحلہ میں ہمیں خوش کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ماخوذ: کتاب’’ دانستنی های امام کاظم علیه السلام‘‘ سے )
Add new comment