خلاصہ: امام کے ظہور کے لئے راستہ فراہم کرنے کے مختلف طریقے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ مساجد کی طرف توجہ ہے۔ اس مقالہ میں اس بات پر گفتگو کی گئی ہے کہ مسجد کا اس سلسلے میں کیا کردار ہے اور ہمیں کیا کرنا چاہیے، اس بات پر روشنی ڈالنے کے لئے مسجد اور ظہور کی بعض روایات کا ذکر کیا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے فرمان کے مطابق مساجد، اللہ کے گھر ہیں[1] اور دوسری روایت کے مطابق مساجد متقین کے گھر ہیں[2] دیگر روایت کے مطابق مساجد انبیا کے بیٹھنے کی جگہیں ہیں۔[3] مساجد اس پاک ذات سے متعلق ہیں جو تمام عظمتوں کا سرچشمہ ہے: " و ان المساجد لله..."[4] اور مساجد کو آباد کرنا خاص لوگوں کا کام ہے جن کے بارے میں ارشاد الہی ہے: ﴿إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّـهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّـهَ فَعَسَىٰ أُولَـٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ﴾[5] "اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ لوگ آباد کرتے ہیں جن کا ایمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور جنہوں نے نماز قائم کی ہے زکات ادا کی ہے اور سوائے خدا کے کسی سے نہیں ڈرے یہی وہ لوگ ہیں جو عنقریب ہدایت یافتہ لوگوں میں شمار کئے جائیں گے".
مسجد کا ہر دور میں اسلام کی ترقی کے لئے خاص کردار رہا ہے، مسجد اسلامی معارف کی تعلیم و تعلم اور فکری جہاد کا مرکز، مجاہدین کے اجتماع کی جگہ اور انہیں جہاد اور محاذ جنگ پر بھیجنے کا مرکز اور مسلمانوں کو متحد کرنے کی جگہ ہے۔
اب دور غیبت میں، اگرچہ مذکورہ بالا تمام فرائض، دین اسلام کی تبلیغ کے لئے مسجد میں انجام پاتے ہیں، لیکن مسجد کا ایک اور اہم کردار بھی ہے جو حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظہور کا راستہ ہموار کرنا ہے کہ مومنین روزانہ اس مقدس مرکز میں حاضر ہوکر منظم صفوں میں نماز کے فریضہ کو قاتم کرتے ہوئے اپنے اتحاد اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اسلامی معاشرے کو حضرت ولی عصر (عج) کے ظہور کے لئے تیار کرتے ہیں اور اس ذریعہ سے اسلام کے دشمنوں کی اعلانیہ اور خفیہ امیدوں کو ناکام کردیتے ہیں، نیز مساجد میں اسلام اور امت اسلامیہ پر آنے والے خطرے اور حادثات سے آگاہ ہو کر ان کا مقابلہ کرنے کے لئے چارہ جوئی کرتے ہیں تا کہ امام زمانہ (عج) کے طہور کا راستہ ہموار کریں۔
امام زمانہ (عج) کے ظہور کی انتظار کرنا بہترین عبادات میں سے ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: "افضل العبادة انتظار الفرج"[6] بہترین عبادت، فرج کی انتظار ہے۔ اور واضح ہے کہ عبادت کی جگہ بھی مسجد ہے، لہذا مسجد میں بھی امام زمانہ (عج) کا منتظر رہنا چاہیے، یوں بھی ہم نے ایک طرح کی عبادت کی ہے اور جو شخص آنحضرت کا منتظر رہے اس کا مقام یہ ہے جو حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ میرے جد حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا: "المنتظر لامرنا کالمتشحط بدمه فی سبیل الله"[7] جو شخص ہمارے امر کی انتظار میں ہو اس شخص کی طرح ہے جو راہ خدا میں خون میں لت پت ہوا ہو"۔
اکثر مساجد میں مومن اور متقی لوگ اکٹھے ہوتے ہیں کیونکہ وہ ایمان حاصل کرنے کے ذریعہ کو مسجد میں پاتے ہیں اور جو شخص ایمان اور تقوا کے مقام پر پہنچنا چاہے اسے مسجد میں اس مقام پر پہنچنا چاہیے، لہذا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں: "ان المومن مجلسه مسجده"[8]، بیشک مومن کے بیٹھنے کی جگہ مسجد ہے۔ مومن مسجد میں بیٹھنے کے ذریعہ اپنے ایمان کو مضبوط کرتا ہے تا کہ ایمان کے اعلی درجہ تک پہنچ جائے، دوسری حدیث میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) متقی شخص کے بارے میں فرماتے ہیں: " المسجد بیت کل تقی"[9] مسجد ہر متقی کا گھر ہے۔
آدمی جتنا مسجد سے مانوس ہوتا جائے گا اتنا فانی دنیا سے دوری اختیار کرتا ہوا خدا سے قریب ہوتا جائے گا۔ روایت سے واضح ہوتا ہے کہ مسجد والے لوگ، مومن ہیں، رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث ہے "جب تم دیکھو کہ کوئی شخص مسجد میں آنے جانے کا پابند ہے تو اسے مومن سمجھو"[10]۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ دور غیبت میں مساجد سے احسن طریقہ سے فیضیاب ہوں اور وہ منصوبے جو لوگوں کو اللہ کی طرف اور اللہ کے دین کی طرف ہدایت کرتے ہیں، ان کو جاری کریں تا کہ ہم مسجد کے ذریعہ ظہور کے لئے راستہ ہموار کرنے میں بہترین فائدہ اٹھائیں۔
نیز یہ بات بھی مدنظر رہنی چاہیے کہ چونکہ نفس سے مقابلہ کرنا جہاد اکبر ہے تو آخرالزمان میں مومنین کو چاہیے کہ دن رات جہاد اکبر میں مصروف رہیں تا کہ ثقافتی یلغار اور گمراہیوں سے امان میں رہیں، یہ جہاد مسجد میں جانے کے ذریعہ انجام پاتا ہے، آدمی مسجد میں جانے کے ذریعہ جہاد اکبر کو احسن طریقہ سے انجام دے سکتا ہے۔ جہاد اصغر کفار اور دشمنوں سے جنگ ہے لیکن جہاد اکبر، نفس امارہ سے جہاد و جنگ ہے اور چونکہ آخرالزمان میں ہر طرف سے فتنے پڑیں گے اور طرح طرح کے شیطانی حملے انسان کو دھوکہ دیں گے اور طرح طرح کی نفسانی خواہشات معاشرے میں پھیل جائیں گی تو جو شخص ان مصیبتوں سے امان میں رہنا چاہے اسے جہاد اکبر کرنا چاہیے اور جہاد کے لئے بہترین جگہ مسجد ہے کہ انسان مسجد میں جانے کے ذریعہ ایسے حملات، دھوکوں اور نفسانی خواہشات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1] "عَلَیْکُمْ بِإِتْیَانِ الْمَسَاجِدِ فَإِنَّهَا بُیُوتُ اللَّهِ فِی الْأَرْضِ" بحار الانوار، ج۸۰: ص۳۸۴.
[2] "المساجد بیوت المتقین" مستدرک الوسائل، ج ۳، ص ۳۶۲.
[3] " المساجد المجالس الآنبیاء" مستدرک الوسائل، ج ۳، ص ۳۶۳، باب ۳.
[4] سورہ ص، آیت ۱۸.
[5] سورہ توبہ، آیت ۱۸.
[6] کمال الدین و تمام النعمه، ج ۱، ص ۲۷۱.
[7] صافی، منتخب الاثر، ص ۴۹۶.
[8] وسائل الشیعه، ج ۳، ص ۵۰۹.
[9] شهاب الاخبار، ص ۲۳.
[10] مستدرک الوسائل، ج ۳، ص ۳۶۲، باب ۳، روایت ۱۸.
Add new comment