خلاصہ: اس مضمون میں سورہ انبیاء کی آیت ۱۰۵ اور حدیث کی روشنی میں حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور اور حکومت کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
اسلام میں "مہدویّت" کا نظریہ قرآن کریم سے ماخوذ ہے۔ قرآن کریم نے بالکل مضبوطی کے ساتھ، باطل پر حق کی آخری فتح کی انسانوں کو خوشخبری دی ہے۔ قرآن کریم نے حضرت امام مہدی (عجّل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور اور قیام کو کلی طور پر بیان کیا ہے اور عالمی عادلانہ حکومت کی تشکیل اور صالح لوگوں کی فتح کی بشارت دی ہے۔ شیعہ مفسرین اور اہل سنّت کے بعض مفسرین اس طرح کی آیات کو اہل بیت (علیہم السلام) کی روایات اور اسلامی علماء کے نظریات کی بنیاد پر، حضرت امام مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) سے متعلق جانتے ہیں۔ [ماخوذ از: درسنامہ مہدویت، خدامراد سلیمیان، ج۱، ص۳۱]
ان آیات میں سے ایک، سورہ انبیاء کی آیت ۱۰۵ ہے جس میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ"، "اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے"۔
اس آیت میں نیک بندوں کے دنیاوی اجر میں سے ایک اجر کا تذکرہ کیا گیا ہے، وہ ہے زمین پر حکومت۔ [ماخوذ از: درسنامہ مہدویت، خدامراد سلیمیان، ج۱، ص۳۳]
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "ھُمْ اَصْحابُ المهدي في آخرِ الزَّمان"، "وہ آخرالزمان میں حضرت مہدیؑ کے اصحاب ہیں"۔ [بحارالانوار، ج۱۵، ص۱۷۸]
* ماخوذ از: درسنامہ مہدویت، خدامراد سلیمیان، ج۱، ص۳۱، ۳۳۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی۔
* بحار الأنوار - ط دارالاحیاء التراث، علامہ مجلسی، ج۱۵، ص۱۷۸۔
Add new comment