رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دُرود میں اہل سنت کی بدعت

Thu, 10/03/2019 - 10:17

شیعیان اہل بیت کے ہاں صلوات کا مشہور ترین جمله "اَللّهُمَّ صَلِّ عَلی مُحمّدٍ وَ آلِ مُحمّد" ہے۔ اسلامی مذاہب کے ہاں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ "اَللّهُمَّ صَلِّ عَلی مُحمّدٍ" صلوات کی عبارت کا اصلی حصہ ہے؛ اختلاف ان عبارات میں ہے جو اس جملے کے بعد لائی جاتی ہیں۔ شیعہ اہل سنت کے برعکس، اس عبارت کے بعد "وَآلِ مُحمّد" کی عبارت لاتے ہیں اور اس سلسلے میں کثیر شیعہ اور سنی مآخذ سے استناد کرتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دُرود میں اہل سنت کی بدعت

اہل سنت کے تمام  راوائی ماخذوں میں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوات کا جملہ "آل محمد" کے ساتھ ساتھ آیا ہے۔[ابن قدامه، المغنی، ج1، ص223۔] تاہم ، اہل سنت  کہ جو اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیروکار گمان کرتے ہیں ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت  کی پیروی نہ کرتے ہوئے ،  صلوات [درود]میں  محض «صلی الله علیه وسلم» پر ہی اکتفاء کرتے ہیں یا اگر وہ "آل محمد" شامل کرنا  بھی چاہتے ہیں تو ،  لازماًاصحاب کا لفظ بھی شامل کردیتے هیں؛گویا ایک ایسا درود پڑھتے هیں جو اختراعی اور خود انهی کا ایجاد کرده هےجو که بدعت شمار هوگا کیونکه دین میں اس طرح کے درود کا کهیں پر بھی تذکره نهیں هے؛جبکه جو صلوات پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے مروی هے وه آل کے ساتھ هے’’ اصحاب‘‘  یا کسی اورکے ساتھ نهیں۔
صلوات، تمام اذکار میں سے ایک  بہترین ذکر ہے کہ جس کا نماز کے تشهد میں پڑھنا تمام اسلامی مذاہب کے نکتهٔ نظر سے واجب هے ،[صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج2، ص183۔]اور بذاتهٖ خود ایک ایسا مستحب ذکر هے که جسے دهراتے رهنا نماز کے علاوه بھی فائدے سے خالی نهیں هے ؛اب یه بات که درود کی کیفیت کیا هو یعنی اسےکس طرح پڑھا جائے تو اس بارے میں شیعه اور سنی کی تمام روائی کتب میں اس کی کیفیت کا تذکره واضح انداز میں مل جاتا هے که هم صلوات کس طرح پڑھیں،روایت کی تمام کتابوں میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم پر صلوات «آل محمد» کے کلمے کے ساتھ آیا هے،اب هم یهاں فقط ان اهم کتابوں کا تذکره کیے دیتے هیں جنمیں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم پر درود بھیجنے کا طریقه بتایا گیا هے:صحیح بخاری و صحیح مسلم اور مسند احمد، جیسی کتابوں میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم پر درود بھیجنے کا طریقه کچھ اس طرح بیان هوا هے: «عن کعب بن عجرة رضی الله عنه قیل یا رسول الله اما السلام علیک فقد عرفناه فکیف الصلاة قال: قولوا: اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی آل ابراهیم انک حمید مجید اللهم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی آل ابراهیم انک حمید مجید.»[ بخاری، صحیح البخاری، ج4 ص1802 حدیث شماره 4519۔ صحیح بخاری ج5 ص 2338 باب الصلاة علی النبی حدیث شماره 5996.صحیح مسلم، مسلم نیشابوری، ج2 ص305 باب الصلاة علی النبی بعد التشهد حدیث شماره 406]۔جیسا که اس روایت سے واضح هو جاتا هے که پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم  فرماتے هیں که جب بھی تم مجھ پر صلوات بھیجنا چاهو تو  کهو: «اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد۔۔۔۔۔»یعنی پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم   کے نام کے ساتھ ’’آل محمد‘‘ کها جائے ؛کسی ایک بھی حدیث کی کتاب میں نهیں آیا هے که پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم   نے یه فرمایا هو که جب بھی تم صلوات بھیجنا چاهو تو  صلوات میں «اصحاب»کا بھی اضافه کرو؛جبکه اهل سنت عموماً جب بھی صلوات پڑھتے هیں تو یا تو صرف پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم   پر صلوات بھیجتے هیں اور کهتے هیں: «صلی الله علیه وسلم» یا جب کبھی  «آل محمد» کا اضافه کرتے هیں تو لازمی طور پر«اصحاب» کا بھی اضافه کردیتے هیں اور کهتے هیں: «صلی الله علیه و آله و صحبه»اس طرح کا کام  ایک ایسی بدعت هے که جسے دین میں ایجاد کردیا گیا هے کیونکه  پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم    نے کبھی بھی اس طرح سے صلوات بھیجنے کا حکم ارشاد نهیں فرمایا هے،مقام تعجب هے که کس طرح اهل سنت خود کو «اهل سنت»  کے لقب سے نوازتےبھی  هیں  اور اس طرح کی ابتر درود[العاملي، على بن يونس، الصراط المستقیم، ج1، ص190۔نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحارج6، ص369۔] کامسلسل استعمال کرتے هوئےدین میں بدعت ایجاد کرنے کے مرتکب هوئے هیں۔
ارجاعات: بخاری، صحیح البخاری، ج4 ص1802 حدیث شماره 4519 باب قوله ان الله وملا ئکته یصلون علی النبی دار النشر: دار ابن کثیر , الیمامة - بیروت - 1407 - 1987، الطبعة: الثالثة، تحقیق: د. مصطفی دیب البغا.صحیح بخاری ج5 ص 2338 باب الصلاة علی النبی حدیث شماره 5996.صحیح مسلم، مسلم نیشابوری، ج2 ص305 باب الصلاة علی النبی بعد التشهد حدیث شماره 406، دار النشر: دار إحیاء التراث العربی - بیروت، تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقی بی تا.مسند احمد، الامام احمد بن حنبل، ج4 ص243 دار النشر: مؤسسة قرطبة - مصر بی تا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 96