خلاصہ: شیاطین انسان کو براہ راست دھوکہ نہیں دے سکتے، بلکہ نفسانی خواہشات کے ذریعے دھوکہ دیتے ہیں۔
نفس امارہ کا جنّی اور انسانی شیاطین سے اس قدر گہرا تعلق ہے کہ اگر انسان نفس امارہ کی فرمانبرداری کرتا رہے اور اس پر قابو نہ پائے تو پھر بیرونی دشمن سے جتنا مقابلہ کرتا رہے کامیاب نہیں ہوسکتا اور بیرونی دشمن ہی کامیاب ہوگا، کیونکہ بیرونی دشمن کا انسان کو اپنے قابو میں لے کر اپنا قیدی بنانے کا واحد ذریعہ یہی نفس امارہ ہے جسے انسان نے خود اپنے قابو میں نہیں رکھا اور اسے آزاد چھوڑا ہوا ہے کہ جو کچھ اس کا نفس کہے یہ وہی کام کرتا ہے، کھانے، پینے، سونے، بولنے سے لے کر نماز، روزہ وغیرہ جیسی عبادات تک۔ اب کیونکہ انسان نے اپنے نفس کو اپنے قابو میں نہیں رکھا اور اسے آزاد رکھا ہے تو اگر کوئی اور اسے اپنے قبضہ میں لے لے گا تو وہ وہی بیرونی دشمن ہے۔
پھر انسان بیرونی دشمن سے کیوں محفوظ نہیں رہ سکتا؟ اس لیے کہ جیسے نفس انسان کو خوبصورت کرکے دکھاتا ہے بیرونی دشمن بھی خوبصورت اور دلچسپ کرکے دکھاتا ہے، بیرونی دشمن انہی چیزوں کو آدمی کے سامنے خوبصورت دکھاتا ہے جسے اس آدمی کا نفس پسند کرتا ہے اور کیونکہ یہ آدمی یہ نہیں سمجھ پایا کہ نفس کی طرف سے اٹھنے والی خواہش میں جو خوبصورتی پائی جاتی ہے یہ صرف جھوٹ، دھوکہ اور اس کی بچھائی ہوئی جال ہے، ایسی جال کہ انسان جتنا زیادہ نفس کی خواہش کو پورا کرے اتنا زیادہ اس کی جال میں قیدی ہوتا جائے گا، لیکن جب تک ظاہری خوبصورتی کو دیکھتا رہے گا تب تک اس اندرونی دشمن کی چال کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکتا، اسی طرح بیرونی دشمن کی چال جو ظاہری طور پر خوبصورت ہے اسے بھی نہیں سمجھ سکتا۔
اگر انسان نفس امارہ کے دھوکہ کو سمجھ جائے تو تب بیرونی دشمن کی دھوکہ بازیوں کو سمجھ سکتا ہے اور اگر نفس امارہ کے دھوکہ سے اپنے آپ کو بچا لے تو بیرونی دشمن کے دھوکہ سے بچ سکتا ہے۔
Add new comment