نفسانی خواہش انسان کی دشمن

Sun, 09/22/2019 - 20:02

خلاصہ: انسان کے وجود میں انسان کا ایسا دشمن پایا جاتا ہے جس سے انسان عموماً غافل رہتا ہے۔

نفسانی خواہش انسان کی دشمن

     انسان کے طرح طرح کے دشمن پائے جاتے ہیں۔ انسان کا سب سے زیادہ عداوت پر ڈٹا ہوا دشمن، انسان کی "نفسانی خواہش" ہے۔
انسان ہر لمحہ اس دشمن کی زد میں ہے اور یہ دشمن انسان کے اس قدر قریب ہے کہ انسان کی توجہ بھی نہیں ہوتی اور دشمن اسے مختلف طریقوں سے گمراہی کی طرف کھینچ کر لے جاتا ہے۔ اِس دشمن کی چال ایسی ہے کہ وہ مختلف خوبصورتیوں اور رنگینیوں کے ذریعے انسان سے اپنی بات منوا لیتا ہے۔
یہ دشمن انتہائی سرگرم عمل ہے اور بالکل تھکن محسوس نہیں کرتا کہ انسان کو اپنی طرف کھینچنا چھوڑ دے۔ یہ ایسا دشمن ہے کہ اگر اس کی ایک بات کو انسان مان لے تو وہ دوسری بات بھی انسان سے منوانے کی کوشش کرے گا، اگر اس دوسری بات کو انسان مان لے تو پھر تیسری بات، پھر چوتھی بات...، لہذا یہ دشمن لگاتار اپنی ہی بات منوانے کی کوشش میں رہتا ہے۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ دشمن جو بات بھی انسان سے منواتا ہے، اگر انسان اس کی بات مان لے تو اپنا نقصان کر بیٹھے گا۔ یہ دشمن کبھی بھی انسان کو انسان کے فائدے کی طرف نہیں جانے دیتا اور مسلسل اسے نقصان کے گڑھے کی طرف کھینچ رہا ہوتا ہے۔
اس سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دشمن جو انسان کا نقصان کردیتا ہے اور انسان دیکھ لیتا ہے کہ اس نے نقصان ہی کیا اور اسے مزید مشکل میں ڈال دیا، پھر بھی اسی دشمن کی بات مانتا ہے اور اس سے دوری اختیار کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔
انسان المناک اور خطرناک حالات میں پہنچ کر بھی اسی دشمن کی بات پر عمل کرتا ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ انسان جس قدر زیادہ اس دشمن کی بات پر عمل کرے اتنا ہی زیادہ اس دشمن کا گرویدہ اور غلام بن جاتا ہے، یہاں تک کہ اسے اپنا معبود بنا لیتا ہے، جیسا کہ سورہ فرقان، آیت ۴۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ"، "کیا آپ نے اس (شخص) کو دیکھا جس نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا رکھا ہے؟"۔
* ترجمہ آیت از: مولانا شیخ محسن نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54