خلاصہ: سورہ الحمد میں دو مرتبہ "الرحمن الرحیم" ذکر ہوا ہے، ایک بسم اللہ میں اور دوسری مرتبہ تیسری آیت میں، اس دوبارہ ذکر ہونے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
سورہ الحمد کی تیسری آیت " الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ" ہے۔ یہ "الرحمن الرحیم" اُس "الرحمن الرحیم" کا دہراؤ اور تکرار نہیں ہے جو "بسم اللہ الرحمن الرحیم" میں ذکر ہوا ہے، کیونکہ جو اِس تیسری آیت میں ذکر ہوا ہے یہ درحقیقت اس بات کی دلیل ہے کہ حمد اللہ سے مختص ہے اور حمد صرف اللہ کے لئے ہے۔
رحمت رحمانیہ اور رحمت رحیمیہ دونوں کا اللہ کے صفات کے طور پر تذکرہ ہوا ہے، مگر جیسے "ربّ العالمین" دوسری آیت میں اس بات کی دلیل تھی کہ حمد، اللہ سے مختص ہے، اسی طرح "الرحمن الرحیم" بھی حمد کے اللہ سے مختص ہونے کی دلیل ہے۔
رحمت رحمانیہ جو اللہ کی وسیع رحمت ہے، اللہ سے مختص ہے، اسی لیے صرف اللہ حمد و تعریف کے لائق ہے، یعنی کیونکہ رحمت رحمانی صرف اللہ کی ہے تو اسی سے حمد مختص ہے اور اللہ کے علاوہ کسی اور کی رحمت رحمانی نہیں ہے لہذا صرف اللہ ہے جو محمود ہے اور حمد اسی سے مختص ہے۔
نیز رحمت رحیمیہ بھی اللہ سے مختص ہے اسی لیے حمد اللہ سے مختص ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ
[ماخوذ از: درس تفسیر استاد حاج سید مجتبي نورمفیدي، جلسہ 20]
Add new comment