خلاصہ: کس شخص کو رسول بنایا جائے، اس کام سے لوگ عاجز ہیں اور صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے۔
ولایت، رسالت، نبوت، امامت اور خلافت کا مقام صرف اللہ تعالیٰ مقرر کرسکتا ہے۔ اس لیے کہ یہ ایسے مقام ہیں جن کے لائق افراد کو اللہ تعالی ٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ سورہ انعام کی آیت ۱۲۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ"، "اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے (اس کا اہل کون ہے)"۔
ایسے مقامات کے تقرر سے سب لوگ عاجز ہیں، بلکہ ان مقامات کے شرائط اور صفات کی پہچان سے بھی لوگ قاصر ہیں، جب تک ان کو آسمانی تعلیمات کے ذریعے بتایا نہ جائے اور عقل کے ذریعے سمجھایا نہ جائے۔
اتنی صدیاں گزرنے، طرح طرح کے حالات کو دیکھنے، تلخ تجربات کرنے، دردناک حادثات کا شکار ہونے، بچپن سے بڑھاپے تک کی زندگی گزار دینے، تکلیفیں اور سختیاں سہنے اور ظالموں کی لوٹ مار، ظلم و ستم اور قتل عام کو دیکھنے کے باوجود بھی دنیا بھر کے اکثر لوگ، ان عظیم مقامات کے بتائے گئے معیاروں، صفات اور شرائط کو نہیں پہچان پائے۔ وہ قرآن، احادیث اور عقل کی روشنی میں بتائے گئے معیاروں کو سن کر یا پڑھ کر نظرانداز کردیتے ہیں اور عقل کی ہدایات کے خلاف قدم اٹھاتے ہوئے کسی جاہل، ظالم، متکبر اور لوگوں کا مال لوٹنے والے دنیا پرست کو منتخب کرتے ہوئے اس کو اقتدار کی کرسی پر بیٹھا دیتے ہیں۔
لوگوں کی اکثریت مختلف شکلوں کے ظلم کو دیکھ کر بھی یہ فیصلہ نہیں کرپائی کہ جسے اقتدار پر آنا چاہیے وہ اللہ کا عبد، سب لوگوں سے زیادہ عالم، عادل، لوگوں کا خیرخواہ، ہدایت یافتہ اور اللہ کی طرف ہدایت کرنے والا ہونا چاہیے جو لوگوں کی دنیا کو بھی سنوارے اور ان کی آخرت کی کامیابی کا بھی انتظام کرے۔ جو دنیاوی لالچ، شہرت، مقام اور نفسانی خواہشات کے لئے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو زمین پر قائم کرنے کے لئے بروئے اقتدار آئے۔ جو دین اسلام کے عقائد، احکام اور اخلاقیات کا پابند ہو اور سیاسی بصیرت کے ذریعے اسلام کے دشمن کا مقابلہ کرسکے اور نیز دیگر صفات...۔
اکثر لوگوں کا اس واضح حقیقت کو سمجھ نہ پانا اس امر کی دلیل ہے کہ جب اکثر لوگ، لائقِ حکومت حکمران کو منتخب نہیں کرپاتے تو کیسے دنیا بھر کے اتنے لوگوں میں سے لائقِ ولایت، رسالت، امامت یا خلافت شخص کو پہچان کر اسے اس مقام پر مقرر کرسکتے ہیں۔
*ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment