اہل سنت کے کلامی مذاہب کا مختصر تعارف

Sun, 08/04/2019 - 21:24

اہل سنت والجماعت کلامی ابحاث کے لحاظ سے مختلف گروہوں میں تقسیم ہیں؛ کلامی اور اعتقادی ابحاث میں استدلال اور عقل کے راستے طے کرنا،عقلی ابحاث سے اجتناب اور الفاظ احدیث اور اقوال صحابہ پر اکتفاء کرناان بڑے عوامل میں سے ہیں جن کی وجہ سے یہ مکتب مختلف گروہوں میں تقسیم ہوئےہیں؛ان مختلف گروہوں کی جانب مختصر توضیح کے ساتھ اشارہ کرتے ہیں۔

اہل سنت کے کلامی مذاہب کا مختصر تعارف

ماتریدیہ:ابو منصور ماتریدی کے ماننے والوں کو ماتریدیہ کہا جاتا ہے؛ یہ فقہی اعتبار سے حنفی مسلک پر کار بند ہیں؛ماتریدیہ کلامی ابحاث میں زیادہ تر ابو حنفیہ سے متاثر ہیں؛حقیقت میں ماتریدیہ معتزلہ اور اہل حدیث کی آراء اور اعتقاد کے ایک جگہ اکٹھا کرنے کا نام ہے؛یہ اپنی استدلالی ابحاث میں عقل اور حدیث دونوں کو اہمیت دیتے ہیں؛الٰہیات کی ابحاث میں ان کی روش تنزیہی ہے؛لیکن بعض افراد، اشعریہ اور ماتریدیہ میں کسی قسم کے فرق کے قائل نہیں ہیں؛اکثر محققین مختلف کلامی ابحاث میں انہیں اشعریہ سے جدا قرار دیتے ہیں؛ابو زہرہ لکھتا ہے :ماتریدیہ کی روش میں عقل کا بہت بڑا حصہ ہے جبکہ اشاعرہ منقولات کی روش کے پائبند نظر آتے ہیں اور اسکی تائید میں عقل کو لے کر آتے ہیں؛اشاعرہ اہل حدیث اور اعتزال کے درمیان اور ماتریدیہ اشاعرہ اور اعتزال کے درمیان ہیں۔
اشاعرہ:اہل سنت میں سے ایک گروہ جوعقل کو نہیں مانتے اور کوشش کرتے ہیں کہ اہل حدیث کے ظاہری معنی کی طرف رجحان اور معتزلہ کے عقل کی طرف رجحان کا درمیانی راستہ اختیار کریں لیکن احادیث کے ظاہری معنی کی طرف رجحان کی طرف زیادہ میلان رکھتے ہیں اور خدا کی صفات کو اسکی ذات سے جدا اور قرآن کو بھی قدیم مانتے ہیں۔
اہل حدیث:اہل حدیث فقہی اور اعتقاداتی مسائل کو احادیث سے اخذ کرتے ہیں؛علم کلام،منطق،قیاس اور عام طور پر عقلی ابحاث سے اجتناب کرتے ہیں۔[ آشنایی با فرق تسنن، ص ۹۱] فقہائے حجاز جیسے مالک بن انس وغیرہ اور دوسرے شہروں کے فقہاء جیسے سفیان ثوری، احمد بن حنبل، بخاری و.. یہ تمام اصحاب حدیث کے نمایاں چہرے ہیں۔
معتزلہ: معتزلہ معتزلہ اہل سنت کے درمیان کلامی مسلک کا نام ہے؛کثیر تعداد میں جعلی اور موضوعی احادیث کو مورد توجہ قرار دینے والے اہل حدیث کے برخلاف صرف عقل و خرد کو اسلام کی پیروی کرنے کیلئے کافی سمجھتے ہیں؛کبھی فلاسفہ کی آراء کو دین کے ساتھ مخلوط کر دیتےہیں؛ اشاعرہ معتزلہ کے اعتقادات کو مردود سمجھتے ہیں۔احادیث کو مطلق سمجھنے والے فقہاء کے برخلاف معتزلہ عقل پر اس قدر زور دیتے  ہیں کہ اگر عقل اور حدیث میں تعاض دیکھتے تو وہ عقل کو مقدم قرار دینے کے قائل ہوتےہیں؛ بہت سے فقہا اور علما کے برعکس  صحابہ کی احادیث کو مطلق اور لازم الاِجرا نہیں سمجھتے؛معتزلہ کی اساسی ترین اور جنجالی ترین بحث قرآن کے مخلوق یا غیر مخلوق ہونے کی رہی ہے۔
وہابیت:یہ مکتبہ فکر محمد بن عبد الوہاب کا طرفدار ہے جس نے 12ویں صدی کے آخر میں ابن تیمیہ کے افکار کو ترویج کرنا شروع کیا۔اس مکتبۂ فکر کے اہم عقائد کے اصول:خالق اور مخلوق کے درمیان کسی قسم کاواسطہ الوہیت کے ساتھ منافات رکھتا ہے۔رسول خدا کے دور کے مشرکین کے اعمال کے مشابہ اعمال جیسے غیر خدا سے استغاثہ اور استعانت طلب کرنا، غیر خدا سے شفاعت طلب کرنا،شرک ہیں۔شیعہ کافر ہیں۔مسلمانوں کا شرک عہد رسالت کے مشرکین کے شرک سے عظیم تر ہے۔
منابع:رضا برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، کتاب طہ، قم۔شناخت مذاہب اسلامی، واحد تدوین کتب درسی مدارس علمیہ خارج از کشور، ۱۳۷۸ش۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 109