خلاصہ: لوگوں کے عیب تلاش کرنے میں اور اپنے عیب تلاش کرنے میں کچھ فرق ہیں، اس موضوع پر مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
جب کوئی شخص کسی کا عیب تلاش کرتا ہے تو ظاہری طور پر عیب پر اعتراض کرتا ہے، لیکن حقیقت میں ہوسکتا ہے کہ اسے عیب پر اعتراض نہ ہو، بلکہ آدمی پر اعتراض ہو اور اس سے مخالفت ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر عیب پر اعتراض ہو تو کیا اس کے اپنے اندر ویسا عیب نہیں پایا جاتا؟ اگر پایا جاتا ہے تو کیا اسے ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے؟ اور اگر سمجھتا ہے کہ نہیں پایا جاتا تو کیا اس نے اپنے عیبوں کے بارے میں غور کیا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص لوگوں کے عیب تلاش کرتا ہے وہ خود عیب سے پاک نہیں ہوتا، اس کا کم سے کم ایک عیب یہی ہے کہ وہ دوسروں کا عیب تلاش کرتا ہے۔
لہذا عیب تلاش کرنے والے کا مقصد عیب کو ختم کرنا نہیں ہوتا، بلکہ اس کا مقصد دوسرے لوگوں پر تنقید اور اعتراض کرنا ہوتا ہے۔
مگر جب آدمی اپنے عیب تلاش کرتا ہے تو اس کا مقصد عیب کو ختم کرنا اور اپنی اصلاح کرنا ہوتا ہے، البتہ اس کام کے لئے اپنی ہوائے نفس پر قابو پانے اور پختہ ارادہ کی ضرورت ہے۔
دوسروں کے عیب کو تلاش کرنے میں شیطانی لذت ہے، لیکن اپنے عیب کو تلاش کرنے میں حقیقی لذت ہے۔
لوگوں کے عیبوں کو ڈھونڈنا بدگمانی، حسد، غلط فہمی اور دیگر برے صفات سے جنم لیتا ہے، مگر اپنے عیبوں کو تلاش کرنا اپنے فائدہ اور اپنی خیرخواہی کی وجہ سے ہوتا ہے تا کہ انسان اپنی اصلاح کرسکے۔
حق تو یہ ہے کہ آدمی اپنے عیبوں کو تلاش کرکے ان کو ختم کرے، اس لیے کہ عیب تو نقص ہے۔ جب آدمی اپنے عیبوں کو تلاش کرنا شروع کرے تو دیکھے گا کہ اس میں کتنے برے صفات، غلط سوچیں اور غلط کام پائے جاتے ہیں کہ اگر دوسرے لوگ ان عیبوں سے واقف ہوجائیں تو عقل سلیم رکھنے والے لوگ ان عیبوں سے نفرت کریں گے۔
Add new comment