خلاصہ: دشمن کی ایک کوشش یہ ہے کہ مسلمانوں کی سوچ کو کھوکھلا کردے تاکہ اپنے ناپاک مقاصد تک پہنچ جائے، لہذا مسلمانوں کو خیال رکھنا چاہیے کہ مختلف مسائل سے کیسے سامنا کریں کہ دشمن کے مقاصد پورے نہ ہوسکیں۔
اسلام کا دشمن، اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کرنے کے لئے طرح طرح کی کوششیں کررہا ہے۔ وہ ایسا چالباز اور دھوکہ باز دشمن ہے جو مسلمانوں کے لئے استعمال کرنے والی دلچسپ اور پرکشش چیزیں تیار کرتا ہے تا کہ ان کو فضول کاموں اور لاحاصل سرگرمیوں میں مصروف کردے۔
مسلمانوں میں ایسے بے فائدہ شکوک و شبہات پھیلا دیتا ہے کہ لوگ ان کے جواب تلاش کرنے میں مصروف ہوجائیں جبکہ اس کا نتیجہ علم میں اضافہ نہ ہو بلکہ لوگوں کے درمیان فتنہ کا باعث ہو۔
دشمن ایسا ماحول بنادیتا ہے کہ اہم اور ضروری مسائل کو لوگوں کی نظروں میں بے اہمیت دکھائے اور ادھر سے غیرضروری اور بیہودہ باتوں، چیزوں اور کاموں کو انتہائی اہم اور ضروری بنا کر دکھائے۔
انسانیت کا دشمن والدین، میاں بیوی، بہن بھائی اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی، تعاون اور نیکی کرنے کے وسائل، ذرائع اور سوچ کو تباہ کررہا ہے۔
دین کا دشمن اخلاقی اقدار اور اسلامی تعلیمات کو مٹا کر اس کے بجائے مغربی تہذیب کی زہر پھیلا رہا ہے۔
منبروں پر اسلام کے نام پر اسلام کی جڑیں کاٹ رہا ہے۔
مدح اہل بیت (علیہم السلام) کہ جس سے لوگوں کی ہدایت میں اضافہ ہونا چاہیے، اسے گانے کے طرز میں منبروں پر لوگوں کو سنا رہا ہے کہ جن شیطانی آوازوں سے لوگوں کی گمراہی میں اضافہ ہورہا ہے۔
عیاش، بدمعاش، شرابی، بے دین، بے نماز، بے عمل پیسوں کے پیاسے افراد منبر اہل بیت (علیہم السلام) پر بیٹھ کر قوم کا دین چھین کر ان کا مال بھی لوٹ رہے ہیں۔
ایسے منافق منبروں پر بظاہر دین کی باتیں کررہے ہیں جن کا ایک ہاتھ اسلام کے دشمن کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا ہاتھ لوگوں کے ہاتھوں میں۔ اس طریقے سے ان دشمنوں کے حربوں کو عوام کی پسند کے انداز میں جاری کررہے ہیں۔
اہل بیت (علیہم السلام) کے دشمن، اہل بیت (علیہم السلام) کی جدّوجہد، محنتیں، تکلیفیں اور مقصدِ کربلا کو بھلا کر لوگوں کو کھوکھلی باتوں، بے فائدہ نظریات اور گمراہ کرنے والی سوچوں میں مصروف کیے ہوئے ہیں۔
Add new comment