خلاصہ: بعض مسائل آدمی سے متعلق نہیں ہوتے، لیکن آدمی بلاوجہ ان میں مداخلت کرتا ہے اور اپنی بات سے دوسروں کو نقصان پہنچا دیتا ہے، ایسی مداخلت سے پرہیز کرنی چاہیے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "أَعْظَمُ النَّاسِ قَدْراً مَنْ تَرَكَ مَا لَا یَعْنِیهِ"، "سب لوگوں سے زیادہ باعزّت شخص وہ ہے جو اس چیز کو چھوڑ دے جس کا اس سے تعلق نہیں ہے"۔ [امالی شیخ صدوق، ص۷۲]
بعض اوقات جو بات آدمی کرنا چاہتا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس بات سے اس کا تعلق ہی نہ ہو، بلکہ دو افراد آپس میں گفتگو کررہے ہیں اور یہ کیونکہ وہاں پر موجود ہے تو ان کی باتوں میں مداخلت کردیتا ہے۔ اس کی مداخلت کی وجہ سے ان دو افراد میں سے کسی ایک کا نقصان ہوجاتا ہے۔
اگر یہ آدمی توجہ نہ رکھے کہ جو بات اس سے متعلق نہیں ہے اس بارے میں اسے نہیں بولنا چاہیے تو دوسروں کی باتوں میں بلاوجہ مداخلت کرتا رہے گا اور اپنی اس کام کو غلطی بھی نہیں سمجھے گا۔
بعض اوقات انسان دوسروں سے ایسی باتیں کرنا شروع کردیتا ہے جس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ کسی اور آدمی کے ذاتی مسائل ہیں تو اِس آدمی کو اس بارے میں کسی سے نہ معلومات لینی چاہئیں اور نہ اس میں عمل دخل کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ اس کے مسائل کو حل نہیں کرسکتا، بلکہ اس کے ذاتی مسائل دوسروں کو بھی بتائے گا اور لوگوں کے درمیان اختلاف کا باعث بنے گا۔
آدمی کو جیسے پسند نہیں ہوتا کہ اس کے ذاتی مسائل میں دوسرے لوگ مداخلت کریں اسی طرح دوسروں کے مسائل میں بھی عمل دخل نہیں کرنا چاہیے۔ لہذا جو بات آدمی سے متعلق نہیں ہے، اس کو زبان پر نہ لائے اور اس میں مداخلت بھی نہ کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]
Add new comment