خلاصہ: امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انتظار کے لئے تین عناصر کا ہونا ضروری ہے۔
انتظار ایک قلبی حالت کا نام ہے آنے والے سے جتنی محبت اور دوستی ہوگی انتظار بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ ہوگا، انتظار کی کیفیت محبت اور دوستی سے مربوط ہے، آنے والے سے جتنی زیادہ محبت اور دوستی ہوگی، انتظار کی راہ میں اتنی ہی زیادہ مشکلات اور مصیبتوں کا سامنا کرے گا،
امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انتظار کی عظمت ومنزلت کے لئے یہی کافی ہے کہ امام صادق(علیہ السلام) یہ فرماتے ہوئے نظر آرہے ہیں:«َ لَوْ أَدْرَكْتُهُ لَخَدَمْتُهُ أَيَّامَ حَيَاتِي؛ اگر میں امام مھدی کو پالیتا تو اپنی پوری زندگی انکی خدمت میں بسر کرتا»۔[بحارالانوار، محمد باقر مجلسی، ج:۵۱، ص:۱۴۸]۔
امام صادق(علیہ السلام) کے اس فرمان کے بعد ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس عظیم ہستی کا انتظار کررہے ہیں کہ جس کا انتطار ایک معصوم کررہا ہے تاکہ انکی خدمت کرے، اس لئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم انتظار کے حقیقی عناصر کو معلوم کریں تاکہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی کا صحیح طریقے سے انتظار کیا جائے، امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتظار ان تین عناصر کے بغیر محقق نہیں ہوسکتا:
۱۔ عنصر عقیدتی: انسان منجی کے ظہور پر ایمان کامل رکھتا ہو۔
۲۔ عنصر نفسانی: انسان کا ہر وقت ظہور کے لئے آمادہ ہونا۔
۳۔ عنصر عملی: انتظار کرنے والا انسان اپنی استطاعت کے مطابق ظہور کے لئے زمینہ سازی کرنا۔
ان تین عناصر میں سے اگر ایک عنصر بھی نہ ہوتو انتظار حقیقی نہیں کہلاتا۔
*بحارالانوار، محمد باقر مجلسی، ج:۵۱، ص:۱۴۸، دار إحياء التراث العربي، بیروت، ۱۴۰۳ھ۔
Add new comment