انتظار اور منتظر

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مضمون میں جن مقدمات کو منتظر کے اندر پایاجانا ضروری ہے، تا کہ اسکا انتظار بلند مراتب تک پہونچ سکے،کو ذکر کیا گیا ہے۔

انتظار اور منتظر

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

معصومین(علیہم السلام) سے متعدد احادیث میں وارد ہوا ہیکہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا نتظار کرنا واجب ہے، جیسا کہ  امام محمد تقی(علیہ السلام) ارشاد فرما رہےہیں:«اِنَّ القائِمَ مِنّا هُو المَهدِیُّ الذی یَجِبُ أن یُنتَظَرَ فی غَیبَتِهِ[۱]یقینا قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) ہم میں سے ہیں اور غیبت کے زمانے میں اسکا انتظار کرنا واجب ہے»۔

امام (علیہ السلام) کی حدیث سے یہ روشن ہوگیا کہ امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ  الشریف) کا انتظار کرنا واجب ہے.
لیکن ہر چیز کی طرح انتظار کے بھی مراتب ہیں، اور اسکےمراتب اسکے مقدمات کے ذریعہ طے ہوتے ہیں جس کے اندر مقدمات قوی اور محکم ہونگے اسکا انتظار بھی اتنا ہی محکم اور قوی ہوگا.
ان ہی مقدمات میں سے بعض مقدمات حسب ذیل ہیں:

۱۔  امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کا یقین  ہونا

امام (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظھور کے  بارے میں جس شخص کو جتنا یقین ہوگا انتا ہی اسکے انتظار میں شدت پائی جائیگی،  اور اگر انتظار کے بارے میں شک ہوگا تو انتظار بھی ضعیف ہوگا۔
جیسا کہ مفضل ابن عمر  امام صادق(علیہ السلام) سے نقل  کررہے ہیکہ آپ نے فرکایا:«اللہ کے بندے اس وقت اللہ سےقریب ہونگے اور اللہ ان سے راضی ہوگا جب اللہ کی حجت ان کے درمیان موجود نہ ہو اور انکی نگاہوں سے دور ہو اور یہ بھی نہیں معلوم کے وہ کہاں ہیں، اسکے باوجود اس بات کا یقین ہوکہ اللہ کی حجت انکے
درمیان موجود ہے، اور اس حالت میں ہر صبح  و شام فرج کے انتظار میں رہتے ہیں...
.»[۲]

۲۔  ظھور کو نزدیک جاننا

 ممکن ہے کہ کسی کو   ظھور کے بارے  میں تو یقین  ہو لیکن  اسکے نزدیک ہونے کے بارے میں شک اور تردید کا شکار ہو، اگر کسی کو ظھور کے نزدیک ہونے میں شک ہو تو اسکا انتطار بھی ضعیف ہوجائیگا، اسی لئے احادیث میں وارد ہوا ہیکہ ظھور کو دور مت سمجھو بلکہ وہ نزدیک ہے، تا کہ انتظار میں شدت اور بےچینی کے عالم میں امام کے ظھور کا
انتظار کرے، جیسا کہ امام  جعفر صادق (علیہ السلام) دعاے عھد میں ارشاد فرمارہے ہیں :« اِنَّهُم یَرَونَه بعیداً وَ نَراهُ قریباً [۳] وہ لوگ (کفار) ظھور کو دور  سمجھ رہے ہیں، لیکن ہم اسکو نزدیک دیکھ رہے ہیں.»

۳۔  امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے محبت کرنا:

جس شخص کو  امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)  سے جتنی محبت ہوگی وہ اتنی ہی  بےچینی اور تڑپ کے ساتھ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتطار کریگا۔
جس منتظر کے اندر یہ مقدمات محکم اور قوی ہونگے  وہ امام (عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتطار بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ کریگا اسی لئے  منتطر کے  لئے ضروری ہیکہ وہ اپنے اندر ان مقدمات کو تقویت پہونچائے تاکہ اسکے انتظار میں اور زیادہ شدت پائی جائے۔

خدا ہم سب کو امام زمانہ(عجلاللہ تعالی فرجہ الشریف) کے حقیق منتطرین میں قرار دیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔محمد باقر مجلسی،،بحار الانوار،ج۵۱، ص۱۵۶.
[۲]۔«الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعِبَادُ مِنَ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ وَ أَرْضَى مَا يَكُونُ عَنْهُمْ إِذَا افْتَقَدُوا حُجَّةَ اللَّهِ جَلَّ وَ عَزَّ وَ لَمْ يَظْهَرْ لَهُمْ وَ لَمْ يَعْلَمُوا مَكَانَهُ وَ هُمْ فِي ذَلِكَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ لَمْ تَبْطُلْ حُجَّةُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ وَ لَا مِيثَاقُهُ فَعِنْدَهَا فَتَوَقَّعُوا الْفَرَجَ صَبَاحاً وَ مَسَاءً فَإِنَّ أَشَدَّ مَا يَكُونُ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى أَعْدَائِهِ إِذَا افْتَقَدُوا حُجَّتَهُ وَ لَمْ يَظْهَرْ لَهُمْ وَ قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَوْلِيَاءَهُ لَا يَرْتَابُونَ وَ لَوْ عَلِمَ أَنَّهُمْ يَرْتَابُونَ مَا غَيَّبَ حُجَّتَهُ عَنْهُمْ طَرْفَةَ عَيْنٍ وَ لَا يَكُونُ ذَلِكَ إِلَّا عَلَى رَأْسِ شِرَارِ النَّاسِ». محمد بن يعقوب بن اسحاق كلينى، الكافي، ج۸، ص333.
[۳]۔  محمد باقر مجلسی،،بحار الانوار،ج۸۳، ص۲۸۴۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54