خلاصہ: انسان کو کسی بھی کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہئے اور جتنی نیکی ہوسکے اسکی راہ میں کرنا چاہئے۔
ہم ہمیشہ سے سنتے آرہے ہیں کہ اچھے اور نیک کام انجام دو اور آخرت کی فکر میں رہو. بعض لوگ شب جمعه یعنی جمعرات کی راتوں میں نذر و نیاز ، ٹافیاں، کھجوریں اور اسی طرح کی چیزیں خیرات کرتے ہیں. اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسکول، ہسپتال اور پُل ، ہینڈ پمپ اور عمومی جگہیں بناتے ہیں. تاکہ جتنا ہو سکے لوگ استفادہ کریں. بہرحال یہ کار خیر اپنی جگہ صحیح بھی ہیں اور ضروری بھی، لیکن دوسری طرف کسی مریض کی عیادت کرنا ، اپنے رشتہ داروں ، ماموں، چچا ، پھوپھی، جو بوڑھے ہوچکے ہیں، بے کس ہیں اور ہماری محبت و الفت کے محتاج بھی ہیں۔
دوستی کرنا، دوسرے افراد کی کسی بھی مسئلے میں راھنمائی کرنا اور اسی طرح دوسرے ہزاروں نیک کام ہیں. اور ایسے نیک کاموں کے لئے کبھی بھی پیسوں کی ضرورت نہیں بھی پڑتی. لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایسے کاموں کو منظم طور انجام دینا مشکل ضرور ہے.
...و الْباقِیاتُ الصَّالِحاتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَواباً وَ خَیْرٌ أَمَلاً (کهف ، آیه 46)
...اور ہمیشہ باقی رہنے والی نیکیاں آپ کے پروردگارکے نزدیک ثواب کے لحاظ سے اور امید کے اعتبار سے بھی بہترین ہیں۔
Add new comment