خلاصہ: علی(علیہ السلام) سے محبت کرنے والوں کے پاس فقر طوفان سے زیادہ تیزی سےآتا ہے۔
فقر انسان کے ایمان کی بلندی کا سبب ہے، جب انسان کے پاس مال دنیا سے کچھ نہیں ہوتا تو اس کی تمام تر فکر صرف اور صرف خدا سے وابستہ ہوتی ہے، وہ اپنے ہر کام میں خدا سے مدد مانگتا ہے لیکن اگر کسی کے پاس مال دنیا سے کچھ ہوتا ہے تو وہ اپنے مال پر بھروسہ کرتا ہے خدا پر نہیں۔
شیطان فقر کے ذریعہ آسانی سے لوگوں کو برائی کی طرف کھینچتا ہے اور آہستہ آہستہ ان کو دین سے خارج کردیتا ہے لیکن جس مؤمن کا ایمان خدا اور معصومین(علیہم السلام) پر مضبوط ہوتا ہے وہ کبھی بھی شیطان کے اس جال میں نہیں پھنستا بلکہ اس کا ایمان اور مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے جیسا کے رسول خدا(صلی للہ علیہ وآلہ و سلم) حضرت علی(علیہ السلام) سے ارشاد فرمارہے ہیں: «وَ اللَّهِ يَا عَلِيُّ إِنَّ الْفَقْرَ لَأَسْرَعُ [أَسْرَعُ] إِلَى مُحِبِّيكَ مِنَ السَّيْلِ إِلَى بَطْنِ الْوَادِي؛ خدا کی قسم فقر تم سے محبت کرنے والوں کے پاس آندھی سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے»[المؤمن،ص۱۶].
ہم خود سونچے کہ ہم کو اپنےآقا اور مولی کی محبت چاہئے یا دنیا کی ثروت۔
* المؤمن، حسين بن سعيد كوفى اهوازى، ص۱۶، مؤسسة الإمام المهدي(عليه السلام)، قم، ۱۴۰۴۔
Add new comment