خلاصہ: وہ حرکت جو ۱۳۸۲ میں شروع ہوئی اور آہستہ آہستہ اپنے راستے طہ کرتے ہوے اسلامی انقلاب کے وقت اپنے عروج تک پہنچی جس کا تنیجہ صیہونی بادشاہت کا خاتمہ اورجمہوری اسلامی انقلاب کی بنیاد تھی۔
جس وقت اسلامی انقلاب کو جیت حاصل ہوئی اُس وقت کی خصوصیات کو کلی طور پر عالمی نطام علاقائی حیثیت، اندرونی اور قومی حیثیت میں تحقیق کر سکتے ہیں اسلامی انقلاب کے وقت بین الاقوامی نقطہ نظر سے دنیا دو پلڑوں میں تقسیم تھی سوویت یونین کی قیادت میں مشرقی کمونیست بلاک اور امریکہ کی قیادت میں مغربی بلاک آزادانہ جمہوریت کی بنا پر ملکیت۔
اس دور کو سرد جنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے مشرق اور مغرب کے دو بلاکس مارکسی اور لیبرل نظریات کے ساتھ ایک دوسرے خلاف افراد اور قابلیتوں کو جمع کرنے میں مصروف تھے اس عرصے میں ایران مغرب کا آلہ کار خاص کار امریکہ کا آلہ کاربنا ہوا تھا جو خطے میں مغرب کے مفادات کی حمایت اور کمونسٹوں اور سوویت یونین کے اثر و رسوخ کو روکنے کا ذمہ دار تھا۔
علاقائی نقطہ نظر سے بھی ایران امریکہ اور مغرب کی پالیسیوں سے وابستہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی وجہ عالم اسلام سے دور ہو چکا تھا اور حقیقت میں خطے میں اسلامی تحریکوں کو مغرب کے مفادات میں روکنے کا کردار ادا کر رہا تھا۔
اندرونی نقطہ نظر سے بھی ایران میں آمریت کی طویل روایت اور شاہی بادشاہی کی مکمل مطلقیت حاکم تھی دوسری پہلوی حکومت کی آمریت اور خود مختاری حقیقت میں رضا شاہ کی حاکمیت تھی خاص ۲۸ اگست کی بغاوت کے بعد جب رضا شاہ نے چاہا کہ اپنی طاقت کو اندرونی پالیسیوں میں نافذ کرے۔
اُس وقت تمام سیاسی گروہ اور انجمنیں بڑی بری طرح سے دب چکے تھیں اس عرصے میں حکومت کے خلاف تین تحریکیں تھیں مارکسی سوچ سے متاثر تحریک، قوم پرستی کی تحریک، اسلام پر مشتمل تحریک، امام خمینی رح کی سیاسی اور اسلامی کی جد وجہد کے تناظر میں امام خمینی رح نے ایک روحانی اور انقلابی راہنما کے طور پر ایک منفرد کردار ادا کیا اور آہستہ آہستہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایک سیاسی تحریک کی بنیاد رکھی جسکی قیادت کی ذمہ داری بھی خود قبول کی۔
* http://ur.imam-khomeini.ir/ur/c508_24333/
Add new comment