جوان یا عالم ہو یا متعلم

Thu, 09/06/2018 - 14:13

خلاصہ: انسان جوانی میں اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتا ہے۔

جوان یا عالم ہو یا متعلم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     خداوند عالم نے زندگی کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا ہے بچپن، جوانی اور پیری، زندگی کے ان تین مرحلوں میں انسان جوانی کے دور میں بہت سے کام انجام دے سکتا ہے، اس لئے کہ یہ دور انسان کی طاقت اور صلاحیتوں کے عروج  کا دور ہوتا ہے، جوانی کام کاج، سعی و کوشش اور امید و نشاط کا وقت ہے، انسان کی زندگی میں بہت سی اہم تبدیلیاں اسی دوران رونما ہوتی ہیں اور اسی دوران فرد کی سرنوشت اور اس کے مختلف پہلو معین ہوتے ہیں، اس نکتہ کے پیش نظر کہ انسان  دنیا میں صرف ایک بار آتا ہے اور اس کی زندگی کا اہم ترین دور جوانی کا ہی دور ہوتا ہے اسی لئے ہمیں چاہئیے کہ اس دور کی حساسیت کو سمجھیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں، جوانی کا دور بہت ہی اہم دور ہے کہ اسلام نے ہمیشہ اس دور میں مختلف انداز اور شکلوں میں پر ثمر اور بہتر طور پر استقادہ کرنے کی تاکید ہے۔
     جوانی زندگی کا ایک ایسا موڑ  ہے جہاں انسان کو اپنی پوری زندگی کے سرمایہ کو جمع کرنا ہے جس کے بارے میں امام صادق(عليه السلام) فرما رہے ہیں: « لَسْتُ‏ أُحِبُ‏ أَنْ‏ أَرَى‏ الشَّابَ‏ مِنْكُمْ إِلَّا غَادِياً فِي حَالَيْنِ إِمَّا عَالِماً أَوْ مُتَعَلِّماً فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَرَّطَ فَإِنْ فَرَّطَ ضَيَّعَ فَإِنْ ضَيَّعَ أَثِمَ وَ إِنْ أَثِمَ سَكَنَ النَّارَ وَ الَّذِي بَعَثَ مُحَمَّداً بِالْحَقِّ، میں دوست نہیں رکھتا کہ تمہارے  جوانوں کو دو حالتوں سے خالی دیکھوں، یا وہ عالم ہوں یا طالب علم، اگر جوان یہ  کام نہ کرے تو اس نے کوتاہی کی اور اپنے آپ کو برباد کیا اور اگر اس نے اپنے آپ کو برباد کیا تو اس نے گناہ کیا اور اگر گناہ کیا تو اسکا ٹھکانہ جہنم ہے خدا کے قسم جس نے محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا»[بحار الأنوار، ج۱، ص۱۷۰]۔
محمد باقر مجلسى، بحار الأنوار، ج۱، ص۱۷۰، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22