خلاصہ: جوانوں کے تربیت بہت زیاد ضروری ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر معاشرے میں جوان ایک ایسا نایاب خزانہ ہے اگر اس پرتربیت کرنے والوں نے صحیح طریقوں سے تربیت کی اور اگر اس پر صحیح طریقے سے محنت کی جائے اور اس کو عزت اور احترام سے کی نگاہ سے دیکھا جائے اور اگر اسے صحیح طریقے صحیح مقاصد کی طرف ہدایت کی جائے تو وہ ایک نایاب گھر بن کر اس معاشرے سے نکل سکتا ہے، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ اسے اس اجتماع کی برائیوں سے آشنا کیا جائے تاکہ وہ برائیوں کو جانے اور ان سے دوری اختیار کرے، کیونکہ جب تک برائیوں کے بارے میں اسے اطلاع نہیں ہوگی اس کے نیک کام اس پر اثر انداز نہیں ہوتے جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «عَلَيْكَ بِالْأَحْدَاثِ فَإِنَّهُمْ أَسْرَعُ إِلَى كُلِّ خَيْر؛ نوجوانوں کی تربیت تم لوگوں پر ہے کیونکہ وہ لوگ دوسروں کی بانسبت اچھائیوں کو جلدی اپناتے ہیں»]کافی، ج۱۵،ص۴۳۱]۔ اور نیکیوں میں سب سے بہترین نیکی اہل بیت(علیہم السلام) کی معرفت ہے جس کے بارے میں ہمیں اپنے جوانوں کو بتانا بہت ضروری ہے کیونکہ وہ ان کی محبت کے ذریعہ بہت جلدی صحیح راستے کو اپنا سکتے ہیں جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «بَادِرُوا أَحْدَاثَكُمْ بِالْحَدِيثِ قَبْلَ أَنْ تَسْبِقَكُمْ إِلَيْهِمُ الْمُرْجِئَة؛ اپنے نواجوانوں کو ہماری حدیثوں سے آشنا کرو اس سے پہلے کہ ان کا شمار مرجعہ(ایک منحرف گروہ) میں ہوجائے»[کافی، ج۱۱، ص۴۴۲]۔
*محمد ابن یعقوب کلینی، دارالحدیث، قم،۱۴۲۹ق۔
Add new comment