اللہ سے مانوس ہونا

Create: 08/18/2018 - 13:28

عن النبی صلی اللہ علیہ و آلہ: «تَعَرَّفْ إِلَى اَللَّهِ تعالی فِي اَلرَّخَاءِ، يَعْرِفْكَ فِي اَلشِّدَّةِ إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اَللَّهَ وَ إِذَا اِسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ فَقَدْ مَضَى اَلْقَلَمُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ فَلَوْ جَهَدَ اَلنَّاسُ أَنْ يَنْفَعُوكَ بِأَمْرٍ لَمْ يَكْتُبْهُ اَللَّهُ لَكَ لَمْ يَقْدِرُوا عَلَيْهِ وَ لَوْ جَهَدُوا أَنْ يَضُرُّوكَ بِأَمْرٍ لَمْ يَكْتُبْهُ اَللَّهُ عَلَيْكَ لَمْ يَقْدِرُوا عَلَيْهِ»

اپنے آپ کو اللہ کی بارگاہ میں آسانی کے وقت پہچنوا تا کہ اللہ تعالی بھی تجھ سے مشکل کے وقت واقف ہوجائے۔

ایسا نہ ہو کہ جب مشکل پیش آجائے جیسے قرآن نے فرمایا: «اذا رکبوا فی الفلک دعوا اللہ مخلصین له الدین فلما نجّاهم الی البرّ اذا هم یشرکون»؛«پھر جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو ایمان و عقیدہ کے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کو پکارتے ہیں پھر جب وہ نجات دے کر خشکی تک پہنچادیتا ہے تو فورا شرک اختیار کرلیتے ہیں» تو ایسا نہ ہو کہ مشکل کے وقت اللہ سے دعا مانگے اور آسانی کے وقت اللہ کو بھول جائیں۔

آسانی کے وقت اللہ سے رابطہ قائم کرو، «تعرف» یعنی: اللہ کے سامنے اپنا تعارف کراو،

اللہ سے رابطہ قائم کرو، تاکہ جب مشکل کا سامنا ہو تو اللہ بھی تجھے نہ بھولائے اور تیرا خیال رکھے۔

«اذا سئلتَ فاسئل اللہ»؛ جب کوئی چیز مانگنا چاہو تو اللہ سے مانگو، اللہ کے علاوہ کسی سے بھی کوئی چیز نہ مانگو،

مگر یہ کہ اسے واسطہ کے طور پر سمجھو کہ اس صورتحال میں بھی انسان اللہ سے مانگتا ہے

لیکن اللہ نے اس دنیا میں کچھ واسطے رکھے ہیں جن کے ذریعہ کام ہوتے ہیں،

انسان ان کے ذریعہ اپنے کاموں کو انجام دیتا ہے، جیسے طبیب کا واسطہ ہونا،

جب طبیب کی طرف رجوع کرتا ہے تو شفا صرف اللہ ہی سے مانگتا ہے۔

و اذا استعنت فاستعن بالله؛ اللہ سے مدد مانگ،

کیوں؟

اس لئے کہ « فَقَدْ مَضَى اَلْقَلَمُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ» انسان کی مقدرات، میرے اور آپ کے تمام مقدرات کو لکھ دیا ہے،

تو نتیجہ یہ ہے کہ:

«فلو جھد الناس ان ینفعوک بامر لم یکتبہ اللہ لک لم یقدروا علیک»، اگر دنیا کے تمام لوگ اکٹھے ہوجائیں اور تمہیں ایسا خیر پہنچانا چاہیں جس کو اللہ نے تمہارے مقدر میں نہیں لکھا تو ایسا نہیں کرسکیں گے۔

اس کا مد مقابل بھی ایسا ہی ہے،

« وَ لَوْ جَهَدُوا أَنْ يَضُرُّوكَ بِأَمْرٍ لَمْ يَكْتُبْهُ اَللَّهُ عَلَيْكَ لَمْ يَقْدِرُوا عَلَيْهِ» اگر دنیا کے تمام لوگ اکٹھے ہوکر تمہیں ایسا نقصان پہنچانا چاہیں جو اللہ نے تمہارے نصیب میں نہیں لکھا تو کبھی ایسا نہیں کرسکیں گے۔ جب تک اللہ کا ارادہ نہ ہو کوئی کام نہیں ہوپاتا۔

لہذا سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے، تو اللہ سے مانگو،

«و بیدک لا بید غیرک زیادتی و نقصی و نفعی و ضرّی»؛ نہ کہ کسی اور کے اختیار میں ہو، سب کچھ تمہارے [اللہ کے] اختیار میں ہے، زیادہ ہونا، کم ہونا، فائدہ اور نقصان ہونا سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے۔

اللہ تعالی نے ہماری مقدرات کو لکھا ہے جو دعا کے ذریعہ تبدیل ہوسکتی ہیں اور تبدیل ہونے کے قابل ہے،

لہذا سب کچھ اللہ سے مانگ، تبدیلی کو اللہ سے مانگ، لہذا مقصد یہ ہو کہ اللہ سے مانگیں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 37