«و احزم الناس اکظمھم للغیظ»
حزم دور اندیشی، احتیاط اور ہمہ پہلووں کو مدنظر رکھنے کے معنا میں ہے۔
حازم ہو ہے جو ہر قدم پر تمام پہلووں کو مدنظر رکھتا ہے اور اس پر سوچتا ہے۔
حضور فرماتے ہیں سب سے دوراندیش شخص وہ ہے جو اپنے غصہ کو پی جائے۔
یہ شخص کیوں سب سے زیادہ دور اندیش ہے؟
اس لئے کہ غصہ، انسان کے عقل پر ایک پردہ ڈال دیتا ہے۔
غصہ کی حالت میں عقل، انسان کی اختیار سے نکل جاتا ہے۔
اور جب انسان کی عقل اس کی اختیار میں نہ رہے
تو بیہودہ کام، غلط کام، فضول باتیں اور غلط فیصلے لینے لگتا ہے۔
لہذا اگر انسان چاہے کہ دوراندیشی کو مدنظر رکھے
اور اس کے تمام پہلووں کو مدنظر رکھے اور خیال رکھے کہ کوئی غلطی نہ کر بیٹھے
تو اس کے بہترین راستوں میں سے ایک یہ ہے کہ:
اپنے غصہ کو پی جائے، یعنی غصہ کو اپنے کلام میں، عمل میں،
کردار میں، فیصلہ میں اثر انداز نہ ہونے دے۔
یہ بہت بڑا درس ہے۔
جب غصہ ہوتے ہیں تو ایک غلط بات منہ سے نکل جاتی ہے،
اب غصہ ہونے کی بھی مختلف اقسام ہیں:
بعض لوگ جذباتی ہوکر فورا غصہ ہوجاتے ہیں۔
مثال کے طور پر: ایک مجمع میں شمولیت اختیار کرتے ہیں
تو جب مدمقابل کسی خاص گروہ کی حمایت یا مخالفت کرتا ہے
تو یہ شخص اس کی جوابی کارروائی میں غصہ کرنے لگتا ہے۔
اگر وہ اس خاص مجمع میں نہ ہوتا تو شاید غصہ نہ ہوتا
لیکن اب اس مجمع میں شمولیت اختیار کرنے کی وجہ سے غصہ کی حالت اس پر طاری ہوتی ہے۔
جب غصہ میں آگیا تو جو زبان پر آیا کہہ دیتا ہے۔
Add new comment