خلاصہ: ہر چیز کی اہمیت کو سب سے پہلے قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث کی روشنی میں دیکھنا چاہیے۔ لہذا زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے، سلام کی اہمیت کو قرآن و احادیث میں سے مختصر طور پر بیان کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن کریم میں 42 بار لفظ سلام آیا ہے۔ سورہ حشر کی 23 ویں آیت میں اللہ تعالی نے اپنے اسماء میں سے ایک "سلام" کا ذکر کیا ہے، فرمایا: "هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ"۔ اور دیگر دو آیات (یعنی سورہ انعام کی آیت 127 اور سورہ یونس کی آیت25) میں جنت کو "دارالسلام" کہا ہے۔ اور دیگر آیات میں "سلام"، درود بھیجنے اور تحیت کے معنی میں ہے۔
سلام ایک طرح کا درود اور تحیّت ہے جو سامنے والے شخص کے لئے سلامتی، صلح و دوستی اور امنیت کا پیغام دیتی ہے اور اُدھر سے اللہ تعالی کی طرف توجہ ہے۔ اگر اِس اسلامی تحیّت کو دوسری اقوام کی تحیّت سے موازنہ کیا جائے تو اس کی قدر و عظمت ہمارے لیے واضح ہوجائے گی۔
روایات میں دینی بھائی حتی جن کو ہم نہیں جانتے ان سے ملاقات اور آمنا سامنا ہونے کے پہلے لمحے میں سلام کرنے کی بہت تاکید ہوئی ہے اور اسے، سلام کرنے والے کے تواضح اور انکساری کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مِن التَّواضع ان تُسَّلِّمَ عَلی مَن لَقیتَ"، "انکساری میں سے ہے کہ جس سے تم ملاقات کرو اس کو سلام کرو"۔[بحارالانوار، ج 76 ، ص 3]۔ نیز آپؑ ہی فرماتے ہیں: "السَّلامُ قَبلَ الكلام"، "سلام، کلام سے پہلے ہے"۔ [منتخب میزان الحکمہ، ج1، ص280] رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "إنَّ اَبخَلَ الناسِ مَن بَخِلَ بِالسلام"، "یقیناً سب سے زیادہ کنجوس وہ ہے جو سلام میں کنجوسی کرے"۔ [منتخب میزان الحکمہ، ج1، ص280]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[بحار الانوار - ط مؤسسةالوفاء، علامہ مجلسی، تاريخ النشر : ١٤٠٣ هـ.ق]۔
[منتخب میزان الحکمہ، محمدی ری شہری]۔
Add new comment