خلاصہ: انسان کے آنسو ذریعہ ہے اس کے جھنم سے جنت کی جانب لے جانےکا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آنسو دعاؤوں کی قبولیت کا سبب ہے، انسان کی حاجت جتنی زیادہ اہم ہوتی ہے وہ اتنا ہی عاجزی اور تڑب کے ساتھ خدا کی بارگاہ میں اپنی حاجت کو طلب کرتا ہے۔ جو جتنا تڑپ کر خدا کی بارگاہ میں اپنے حاجت کو طلب کرتا ہے اس کی دعا بھی ویسے ہی قبول ہوتی ہے، جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں: «إِذَا اقْشَعَرَّ جِلْدُكَ وَ دَمَعَتْ عَيْنَاكَ فَدُونَكَ دُونَكَ فَقَدْ قُصِدَ قَصْدُك، جب تمھاری جلد لرزنے لگے اور تمھاری آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہوں تو اس حالت کو غنیمت جانو اور اس حالت کو جانے نہ دو، کیونکہ اس حالت میں تمھاری دعا قبول ہوتی ہے»[بحار الانور، ج۹۰، ص۳۴۵]۔
آنسو کے ذریعہ انسان کی دعا مستجاب ہوتی ہے، اسی لئے جب دعا کرتے وقت آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائے تو اپنی موت کی آسانی کے لئے دعا کرنا چاہئے، بہت زیادہ رویاتوں میں وارد ہوا ہے کہ جو کوئی خدا کے خوف سے گریہ کرتا ہے، اس کے تمام گناہ اس طرح معاف کردئے جاتے ہیں جس طرح وہ ابھی ابھی پیدا ہوا ہے[مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، ج۱]۔
اگر دعا کرتے وقت انسان کی آنکھوں سے آنسو آجائے تو وہ اس کے دعا کی قبولیت کا سبب ہے
*محمد باقرمجلسى، بحار الانوار، ج۶، ص۴۱، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳ق.
*مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، ج۱۱، ص۲۴۷۔
Add new comment