آج انسانی معاشرے پر مشینی زندگی کی آہنی گرفت کے دور میں انسان اور انسانیت سخت دباؤ اور کھنچاؤ میں ہے اس ماحول میں انسان اپنی انفرادی و سماجی زندگی کو طاقت فرسا مشینی لَئے اور راگ کے مطابق ڈھالنے پر مجبورہے یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں اللہ تعالی سے معنوی و روحانی رابطے کی ضرورت کا احساس بہت زیادہ ہو رہا ہے اس ضرورت کی تکمیل کے لئے نماز بہترین وسیلہ و ذریعہ ہے۔
انسان گوناگوں غلطتیوں اور خطاؤں سے روبرو ہوتا ہے ہر انسان سے کچھ غلطتیاں اور خطائیں سرزد ہو جاتی ہیں، وہ گناہوں کا مرتکب ہو جاتا ہے اب اگر انسان زندگی کے سفر میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اس کے لئے نماز تلافی کا بہترین ذریعہ ہے، قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ نماز کو دن کے دونوں سروں(آغاز و اختتام) اور رات کے ایک حصے میں ادا کرو کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ نماز میں نورانی کیفیت پائی جاتی ہے جو ظلمانی کیفیت کو ختم کر دیتی ہے۔ برائیوں کو مٹا دیتی ہے اور گناہوں کے اثرات کو دلوں سے زائل کر دیتی ہے۔ انسان بہرحال (گناہوں سے) آلودہ ہو سکتا ہے۔ اگر ہم نماز کے پابند ہیں تو ہماریی یہ نورانی کیفیت باقی رہے گی اور ہمارے دل میں گناہ کو راستہ نہیں مل سکے گا۔
نماز میں تین بنیادی خصوصیتیں پائی جاتی ہیں؛ سب سے پہلی خصوصیت یہ ہے کہ نماز اپنی اس شکل میں جو اسلام نے اس کے لئے معین کی ہے یعنی اس میں رکھے گئے اذکار اور حالتیں نمازی کو فطری طور پر گناہ و آلودگی سے دور رکھتی ہیں۔ دوسری خصوصیت یہ ہےکہ (نماز) اللہ تعالی کی بارگاہ میں جو ہر انسان کا حقیقی و فطری محبوب ہے عبادت و پرستش اور خضوع و خشوع کے جذبے کو زندہ رکھتی ہے۔ تیسری خصوصیت یہ کہ نمازی کے دل و جان کو وہ سکون و طمانیت عطا کرتی ہے جو تمام شعبہ ہای زندگی میں کامیابی و کامرانی کی بنیادی شرط و ضرورت ہے۔ یہ تزلزل و اضطراب کو جو اخلاقی تربیت کے لئے سنجیدہ اقدام کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے انسان سے دور کر دیتی ہے۔
نماز بارگاہ احدیت کی جانب ارتقاء کا پہلا قدم ہے اس مقدس عمل میں اس بات کی گنجائش و توانائی ہے کہ نقطہ کمال پر پہنچ جانے کی صورت میں انسان کے لئے عالم ملکوت میں پرواز کے بال و پر میں تبدیل ہو جائے اسی لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے کہ نماز میری آنکھوں کی روشنی ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نماز انسان کے معنوی کمال کے سفر میں ہر مرحلے و منزل پر کارساز، طاقت بخش اور راہنما ہے۔ اسی لئے کیا ہی اچھا ہو کہ ہم نماز کو اسکے اول وقت میں انجام دیں جسکی تاکید روایات میں بہت زیادہ ہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا گیا: کونسا عمل زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟آپ نے فرمایا:اول وقت کی نماز؛امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت شریفہ “فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ، الَّذينَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ ساهُونَ” میں “ساهُونَ” کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا:ساہون وہ نمازی ہیں جو نماز تو پڑھتے ہیں لیکن پڑھنے میں کوتاہی اور سستی کرتے ہیں۔(وسائل الشیعه، الحر العاملی، ج 4، ص 124)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کا ارشاد ہے:اول وقت کی نماز اور آخر وقت کی نماز میں فرق اتنا ہے؛ جتنا آخرت کا دنیا سے ہے؛(میزانالحکمة، محمدی ری شهری، ج 5، ص 401)
Add new comment