دو چڑیاں درخت کی ایک ٹہنی پر بیٹھی تھیں، نر چڑا نے مادہ چڑیا سے اظھار محبت کیا، اور نر ، مادہ سے کہنے لگا، تم میری محبت ہو، میری ھمسر ہو، میں تمہارا عاشق ہوں، کیوں تم مجھ سے کم محبت کرتی ہو، کیوں میرا زیادہ احترام نہیں کرتی، کیا تم خیال کرتی ہوں اس دنیا میں میری کوئی قدر و قیمت نہیں ہے، میں اگر چاہوں تو اپنی نوک کے ذریعے تاج سلیمان کو اٹھا کر دریا میں پھینک دوں.
ہوا نے حضرت سلیمان علیہ السلام تک یہ پیام پہنچایا ، حضرت نے تبسم فرمایا اور فرمایا ان دونوں کو میرے پاس لاؤ، جب حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ان دو چڑیوں کو پیش کیا گیا تو، حضرت سلیمان علیہ السلام نے نر سے کہا، میرے تخت کو اپنی چونچ سے اٹھاؤ اور دریا میں پھینکو، نر چڑے نے کہا، میرے پاس اتنی طاقت نہیں ہے، حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا، پھر ابھی تم اپنی ھمسر سے کیا کہہ رہے تھے؟ چڑے نے کہا، مولا کبھی کبھار شوھر اپنی بیوی کے سامنے اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لئے ایسی باتیں کرتا ہے، عاشق کے لئے تو کوئی ملامت نہیں ہے، میں اپنی بیوی کا عاشق ہوں، یا نبی اللہ میں واقعا اس کو دوست رکھتا ہوں، لیکن یہ مجھ سے زیادہ بے رخی کرتی ہے.
حضرت نے چڑیا سے کہا: جبکہ آپ کا شوھر آپ سے اظھار محبت کرتا ہے، تو پھر کیوں تم ایسا کرتی ہو، چڑیا نے کہا: یا نبی اللہ کیونکہ یہ جھوٹ بولتا ہے، مجھ سے بھی پیار کرتا ہے ، لیکن ایک اور چڑیا سے بھی محبت کرتا ہے، کیا ایک دل میں بہت ساری محبتوں کی جگہ ہے.
اس بات نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے دل پر بہت گہرا اثر کیا ، اور چالیس دن تک گریہ کرتے رہے، فقط ایک دعا کی : اے میرے اللہ سلیمان کے دل کو اپنی محبت سے خالی نہ فرما. بحارالانوار ج 14 ص 95
ما جَعَلَ اَللّٰهُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ (سورہ احزاب، آیہ ۴(اللہ نے کسی شخص کے پہلو میں دو دل نہیں رکھے ہیں
نبع و ماخذ
بحار الأنوار، مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى، ناشر: دار إحياء التراث العربي، بيروت، 1403 ق، چاپ دوم۔
Add new comment