خلاصہ: والدین کی ذمہ داری ہے کہ جو نعمت انہیں اولاد کی شکل میں ملی ہے ان کی صحیح طریقہ سے تربیت کرے تاکہ کل خدا کو جواب دے سکیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ والدین ہوتے ہیں جو اپنی اولاد کی تربیت کے ذریعہ انہیں سعادت مند بناتے ہیں یا شیطان کا پیروکار، اسی لئے والدین سے ان کی اولاد کے بارے میں سوال کیا جائیگا کہ ہم نے تمہیں جو نعمت دی تھی تم نے اس کے ساتھ کیا کیا، بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو بےگناہ ہوتا ہے یہ والدین کی تربیت اور ماحول کا اثر ہوتا ہے جو اسے اسلام اور دین سے قریب کرتا ہے یا اسے دین سے منحرف کرتا ہے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ارشاد فرمارہے ہیں: «کُلُّ مُولودِ یولَدُ عَلی الفِطرۀِ حتّی یکونَ اَبَواهُ یُهَوِّدانِهِ و یُنَصِّرانِهِ، ہر بچہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنادیتے ہیں»[بحار الأنوار، ج۳، ص۲۸۱].
ایک بچہ کی شخصیت پر محض اس کے والدین کی تربیت کا اثر نہیں ہوتا بلکہ گھریلو ماحول، ہمسائے، خاندان اور معاشرے میں موجود ہر ایک فرد کے رویے کا اثر بچہ کی ذہنی و فکری نشو نما اور اس کی شخصیت پر پڑتا ہے، ہم میں سے اکثر والدین یہ غلطی کرتے ہیں کہ اپنی طرف سے بچہ کی تربیت کا بھرپور اہتمام کرتے ہیں لیکن اس کی شخصیت پر اثر کرنے والے دیگر عوامل کو بالکل ہی نظر انداز کر دیتے ہیں، یہ جاننا ضروری ہے کہ بچوں کی پرورش یک طرفہ معاملہ نہیں ہے بلکہ بیرونی ماحول بھی اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔
* محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
Add new comment