خلاصہ: ایک مؤمن کو خوش کرنے سے خداوند متعال اس مؤمن کو خوشی عنایت کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «أَيُّمَا مُسْلِمٍ لَقِيَ مُسْلِماً فَسَرَّهُ سَرَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ، جب بھی کوئی مسلمان دوسرے مسلمان سے ملاقات کرے اور اسے خوش کرے تو گویا اس نے خدا کو خوشنود کیا»[بحار الأنوار،ج۷۲، ص۲۹۷]، دوسری جگہ پر امام(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «صِلَةُ الارحامِ تُحَسِّنُ الخُلُقَ وَ تُسمِحُ الكَفَّ و َتُطيبُ النَّفسَ وَ تَزيدُ فِى الرِّزقِ و َتُنسِئُ فِى الاَجَلِ، صلہ رحم اخلاق کو اچھا بناتا ہے، ہاتھ کو بخشنے والا(سخی)، نفس کو پاک، روزی میں زیادتی اور موت میں تأخیر کا سبب بنتا ہے»[بحار الأنوار، ج۷۱، ص۱۱۴].
ان دو روایتوں اور اسطرح کی دوسری روایتوں میں تأکید کی گئی ہے کہ مؤمن اپنی فردی اور اجتماعی زندگی کو خشک طریقہ سے نہ گزارے بلکہ دین اسلام نے حلال طریقہ سےخوشی منانے کے لئے اسباب کو فراہم کرنے کی تأکید کی ہے، روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ دنیا کی حلال چیزیں انسان کی آخرت کو سنوارنے کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہیں[کافی، ج۵، ص۸۷] اس لئے ہمیں دنیا کی حلال چیزوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے انہیں مھیا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہم ان کےذریعہ حلال طریقہ کی خوشی مناسکے اور ہمیں اس کے عوض میں آخرت میں جو خوشی ملنے والے اسے بھی حاصل کرسکیں۔
*محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
*محمد بن يعقوب كلينى، كافی، تهران، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ق۔
Add new comment