خلاصہ: آیات و روایات اس بات کے شاہد ہیں کہ جس کسی نے بھی اللہ کے راہ میں صدقہ دیا ہے وہ ہمیشہ فائدہ میں رہا ہے اور ہر مصیبت و بلا سے محفوظ رہا ہے۔
سخت ٹھنڈی پڑرہی تھی، اور حسن، بیکری سے کچھ روٹیاں خرید کر گھر واپس لوٹ رہاتھا، اچانک اس کی نگاہ ایک مسکین اور کمزور کتے پر پڑگئی،وہ اتنا لاغر تھا کہ اس کی ساری پسلیاں ایک ایک کرکے گنی جاسکتی تھی۔
کتے کی نگاہ جب حسن کے جھولے میں پڑی روٹیوں پرپڑی تو وہ للچائی ہوئی نگاہوں سے دیکھتا رہ گیا اور زبان چلانے لگا۔یہ کیفیت دیکھ کر حسن کا دل رحم و مروت سے بھر آیا، اس نے کتے پر ترس کھاتے ہوئے اپنے آپ سے کہا: اگر میں ایک روٹی اس بھوکے کتے کو دے دیتا ہوں تو میری ماں مجھ پر یقینا ناراض ہوگی؛ مگر پھر اس نے فیصلہ کیا کہ چلو ذرا دیر کے لئے ماں کی ڈانٹ سن لیں گے؛ لیکن اس کتے کا پیٹ تو بھر جائے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے جھولا زمین پر رکھا اور اسکے کے اندر روٹی نکال کر اسے توڑنے لگا تاکہ روٹی کے چھوٹے ٹکڑے کتا بآسانی کھاسکے۔
حسن کے پیچھے ایک دوسرا شخص بھی اتفاق سے بیکری ہی سے آرہا تھا اس نے حسن کی باتیں سن لی تھیں تو اس نے چپکے سے ایک روٹی زمین پر پڑے حسن کے جھولے میں ڈال دی۔
کتے کو کھلا کر حسن نے اپنا جھولا اٹھایا اور لے کر گھر پہنچا؛ لیکن اس وقت اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ جھولے کے اندر پوری اتنی ہی روٹیاں ہیں جتنی اس نے بیکری سے خریدی تھیں۔
پیارے بچو! کاش حس کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی یہ حدیث ہوتی تو اسے فیصلہ کرنے میں اتنی دیر نہ ہوتی اور وہ خوشی خوشی وہ کام گر گزرتا آپ (ص) ارشاد فرماتے ہیں: ’’ مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَال‘‘ (مجموعة ورام، ج4، ص: 381) صدقہ و خیرات کرنے سے کبھی مال میں کمی نہیں آتی ۔
منبع و ماخذ:
(مجموعة ورام،ورام بن أبي فراس، مسعود بن عيسى، ناشر: مكتبه فقيه، قم، 1410 ق، چاپ اول)
Add new comment