خلاصہ: روایات کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ ہر کام کو بسم اللہ سے شروع کرنا چاہیے، ان میں سے تین کاموں سے متعلق روایات کا اس مضمون میں تذکرہ کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
روایات میں مختلف کاموں کے شروع سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، مگر اختصار کے مدنظر اس مضمون میں تین کاموں کی ابتدا میں بسم اللہ پڑھنے کو روایات کی روشنی میں دیکھتے ہیں:
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إذا شَرِبَ أحَدُكُمُ الماءَ فَقالَ : «بِسمِ اللّهِ» ثُمَّ شَرِبَ ، ثُمَّ قَطَعَهُ فَقالَ : «الحَمدُ للّهِ» ، ثُمَّ شَرِبَ فَقالَ : «بِسمِ اللّهِ» ، ثُمَّ قَطَعَهُ فَقالَ : «الحَمدُ للّهِ» ، ثُمَّ شَرِبَ فَقالَ : «بِسمِ اللّهِ» ، ثُمَّ قَطَعَهُ فَقالَ : «الحَمدُ للّهِ» ؛ سَبَّحَ ذلِكَ الماءُ لَهُ مادامَ في بَطنِهِ إلى أن يَخرُجَ"، "جب تم میں سے کوئی شخص پانی پینا چاہے تو کہے: "بسم اللہ" پھر پیئے، پھر پینا روک لے، پھر کہے: "الحمدللہ"، پھر پیئے اور کہے: "بسم اللہ"، پھر پینا روک لے، پھر کہے: "الحمدللہ"، پھر پیئے اور کہے: "بسم اللہ"، پھر پینا روک لے، پھر کہے: "الحمدللہ"، تو وہ پانی اس کے پیٹ میں رہتے ہوئے اس کے لئے تسبیح کرتا رہے گا نکلنے تک"۔ [الكافي، ج ۶، ص ۳۸۴، ح ۳]
نیز حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "إنَّ الرَّجُلَ مِنكُم لَيَشرَبُ الشَّربَةَ مِنَ الماءِ فَيوجِبُ اللّهُ لَهُ بِهَا الجَنَّةَ! ـ ثُمَّ قالَ : ـ إنَّهُ لَيَأخُذُ الإِناءَ فَيَضَعُهُ عَلى فيهِ فَيُسَمّي ثُمَّ يَشرَبُ ، فَيُنَحّيهِ وهُوَ يَشتَهيهِ ، فَيَحمَدُ اللّهَ ، ثُمَ يَعودُ فَيَشرَبُ ، ثُمَّ يُنَحّيهِ فَيَحمَدُ اللّهَ ، ثُمَّ يَعودُ فَيَشرَبُ ، ثُمَّ يُنَحّيهِ فَيَحمَدُ اللّهَ ؛ فَيوجِبُ اللّهُ عز و جل بِها لَهُ الجَنَّةَ"، "جب تم میں سے کوئی مرد پانی کا گھونٹ پیتا ہے تو اللہ اس کے ذریعہ جنّت اس کے لئے واجب کردیتا ہے، پھر حضرتؑ نے فرمایا: (اس طریقہ سے کہ) وہ (پانی کے) برتن کو پکڑتا ہے تو اسے اپنے منہ پر رکھتا ہے، تو اللہ کا نام لیتا ہے، پھر پانی پیتا ہے، پھر پیاس کے باوجود اسے (اپنے منہ سے) ہٹا لیتا ہے تو اللہ کی حمد کرتا ہے، پھر دوبارہ پیتا ہے، پھر اسے ہٹا لیتا ہے تو اللہ کی حمد کرتا ہے، پھر دوبارہ پیتا ہے، پھر اسے ہٹا لیتا ہے تو اللہ کی حمد کرتا ہے، تو اللہ عزّوجلّ اس ذریعہ سے اس کے لیے جنّت واجب کردیتا ہے"۔ [الكافي، ج۲، ص۹۶، ح۱۶]
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ارشاد فرماتے ہیں: "اَلتَّسْميَةُ مِفْتاحُ الْوُضوءِ و مِفْتاحُ كُلِّ شَيءٍ"، "بسم اللہ وضو کی کنجی اور ہر چیز کی کنجی ہے"۔ [مستدرك الوسائل، ج۱، ص ۳۲۳]
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا ارشاد ہے:"إِذَا قَالَ الْعَبْدُ عِنْدَ مَنَامِهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ- يَقُولُ اللَّهُ مَلَائِكَتِي اكْتُبُوا نَفَسَهُ إِلَى الصَّبَاحِ"، "جب بندہ سوتے ہوئے بسم اللہ الرحمن الرحیم کہے تو اللہ فرماتا ہے: اے میرے ملائکہ! اس کی سانسوں (کے برابر) صبح تک (اس کے لیے نیکیاں) لکھو"۔ [بحار الانوار، ج ۹۲، ص ۲۵۸، ح ۵۲]
.....................
حوالہ:
[الكافی، شیخ کلینی]
[مستدرك الوسائل، محدث نوری]
[بحار الانوار، علامہ مجلسی]
Add new comment