خلاصہ: جو شخص گناہ کرنا چاہتا ہے پہلے وہ سوچ لے کہ گناہ کو کہاں؟ اور کس کے سامنے؟انجام دے رہا ہے۔ اور آخر میں اس کا نتیجہ کیا ہونے والا ہے؟
ایک شخص امام (ع) کے پاس آیا اور کہنے لگا، میں ایک گنہگار انسان ہوں، اپنے آپ کو گناہ سے نہیں روک پاتا، آپ مجھے کچھ نصیحت کیجئے۔ تو آپ (ع) نے فرمایا: ’’افْعَلْ خَمْسَةَ أَشْيَاءَ وَ أَذْنِبْ مَا شِئْتَ۔۔۔۔۔۔‘‘ (جامع الأخبار(للشعيري)، ص: 130)پانچ کام انجام دو اورجو دل چاہے گناہ کرو۔
نمبر1۔ اللہ کے رزق سے نہ کھاؤ؛ پھر جو چاہے گناہ کرو۔( فَأَوَّلُ ذَلِكَ لَا تَأْكُلْ رِزْقَ اللَّهِ وَ أَذْنِبْ مَا شِئْتَ)
نمبر2۔ اس کی حکومت اور ولایت سے باہر چلے جاؤ، پھر جو چاہے گناہ کرو۔(وَ الثَّانِي اخْرُجْ مِنْ وَلَايَةِ اللَّهِ وَ أَذْنِبْ مَا شِئْتَ)
نمبر3۔ ایسی جگہ تلاش کرلو جہاں خدا تجھے نہ دیکھ سکے، پھر جوچاہے گناہ کرو۔( وَ الثَّالِثُ اطْلُبْ مَوْضِعاً لَا يَرَاكَ اللَّهُ وَ أَذْنِبْ مَا شِئْتَ)
نمبر4۔ جب ملک الموت تمہارے پاس روح قبض کرنے آئے اپنے پاس سے بھگا دو، پھر جو چاہے گناہ کرو۔( وَ الرَّابِعُ إِذَا جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ لِيَقْبِضَ رُوحَكَ فَادْفَعْهُ عَنْ نَفْسِكَ وَ أَذْنِبْ مَا شِئْتَ)
نمبر5۔ جب فرشتہ تمہیں دوزخ میں ڈال رہا ہو تم دوزخ میں نہ جاؤ، پھر جو چاہے گناہ کرو۔( وَ الْخَامِسُ إِذَا أَدْخَلَكَ مَالِكٌ فِي النَّارِ فَلَا تَدْخُلْ فِي النَّارِ وَ أَذْنِبْ مَا شِئْتَ)
مندرجہ بالا حدیث سے امام بتانا چاہتے ہیں کہ گناہوں کو انجام دینے کا کوئی راستہ نہیں ہے، اسلئے اگر کوئی خدا کی خوشنودی اور جنت کی لذتوں سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے اس پر لازم اور ضروری ہے کہ وہ گناہوں سے پرہیز کرے، جو انسان جتنا گناہوں سے پرہیز کرے گا وہ خدا کے اتنے ہی نزدیک ہوگا اور جنت میں اسکے درجات اتنے ہی بلند ہوں گے۔
منبع و ماخذ
(جامع الأخبار( للشعيري)، شعيري، محمد بن محمد، ناشر: مطبعة حيدرية، نجف اشرف، چاپ اول)
Add new comment