خلاصہ: اللہ پر توکل کرنا انتہائی اہم ہے، یہاں تک کہ انسان کی زندگی کے مختلف موقعوں پر جو مسائل اور مشکلات پیدا ہوتی ہیں، اگر انسان کے پاس اللہ پر توکل اور بھروسہ جیسی قوت نہ ہو تو ہوسکتا ہے انسان کیسے بھیانک، خطرناک اور جان لیوا راستوں میں گرتا ہوا ہلاک ہوجائے۔ لہذا اس کے فائدوں کے مدنظر انسان کو چاہیے کہ اس عظیم قوت کو ایمان کے ذریعہ حاصل کرتا ہوا اس کے فائدوں سے بہرہ مند ہو۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
توکل اور بھروسہ ایسی صفت ہے جو ایمان کی بنیاد پر انسان کو حاصل ہوتی ہے، جتنا توکل کم ہو، ایمان کی کمزوری کی علامت ہے اور جتنا اللہ پر ایمان زیادہ ہوگا اتنا توکل بھی زیادہ ہوگا۔ اللہ تعالی پر توکل کرنے کے قرآن کریم میں مختلف فائدے بیان ہوئے ہیں، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ اللہ کا محبوب بننا
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مختلف گروہوں کے بارے میں بیان فرمایا ہے کہ اللہ ان سے محبت کرتا ہے، ان میں سے ایک گروہ توکل اور بھروسہ کرنے والوں کا ہے۔ سورہ آل عمران، آیت 159 میں ارشاد الہی ہے: "إِنَّ اللَّہَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ"، "بے شک اللہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے"۔
۲۔ شیطان کے تسلط سے بچنا
انسان کا یقینی دشمن شیطان، اگرچہ ہر لمحہ انسان کو اللہ سے غافل اور حق سے گمراہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، لیکن اللہ تعالی نے قرآن کریم کی نورانی آیات میں ایسا حل بتایا ہے جس کے ذریعہ انسان شیطان کے قابو میں آنے سے بچ سکتا ہے۔ سورہ نحل کی آیات 98 اور 99 میں ارشاد باری تعالی ہے: "فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّہِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ . إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ"، " پس جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو مردود شیطان سے خدا کی پناہ مانگ لیا کریں۔ جو لوگ ایماندار ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں ان پر اس (شیطان) کا کوئی تسلط نہیں ہے"۔
۳۔ کامیابی
اللہ تعالی پر توکل اور بھروسہ کرنا، مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔ جو لوگ اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے بارگاہ الہی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرتے ہیں جس سے اللہ نے منع کیا ہے تو وہ یقیناً اپنے مقصد تک نہیں پہنچ سکتے، لہذا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے کہ اسی پر توکل کیا جائے۔ سورہ طلاق کی آیت 2 اور3 میں ارشاد الہی ہے: …" وَمَن يَتَّقِ اللَّہَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجاً . وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّہِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّہَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْراً"، "اور جو کوئی خدا سے ڈرتا ہے اللہ اس کیلئے (مشکل سے نجات کا) راستہ پیدا کر دیتا ہے۔ اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا ہے اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرتا ہے وہ (اللہ) اس کے لئے کافی ہے بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے اور اللہ نے ہر چیز کیلئے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے"۔
۴۔ پائداری اور ثابت قدمی
سورہ یونس، آیت 71 میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے توکل کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے: "وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّہِ فَعَلَى اللَّہِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ"، "اور (اے رسول(ص)) انہیں (کفار کو) نوح کا حال سنائیں جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اے میری قوم! اگر (تمہارے درمیان) میرا قیام کرنا اور آیاتِ الٰہیہ کا یاد دلانا (اور ان کے ساتھ پند و نصیحت کرنا) شاق گزرتا ہے تو میرا بھروسہ صرف اللہ پر ہے تو تم (میرے خلاف) اپنے خود ساختہ شریکوں کو بھی ساتھ ملا کر کوئی متفقہ فیصلہ کرلو اور (پھر خوب سوچ سمجھ لو تاکہ) تمہارا فیصلہ تم پر پوشیدہ نہ رہے اور تمہیں اس میں کوئی تذبذب باقی نہ رہے پھر میرے ساتھ جو کرنا ہے کر گزرو اور مجھے ذرا بھی مہلت نہ دو"۔
Add new comment