خلاصہ: تاریخی مآخذ کے مطابق حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے مدینہ سے روانگی سے پہلے کئی بار رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی قبر مبارک کی زیارت کی۔ ان میں سے ایک بار کا یہاں پر تذکرہ کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام حسین (علیہ السلام) جب ولید کی محفل سے باہر تشریف لائے تو ارادہ کیا کہ یزید کی حکومت سے اپنے مقابلہ کو جاری رکھیں، مگر مدینہ میں نہیں، بلکہ ابدی اور لازوال تحریک کے طور پر۔
تاریخی مآخذ میں منقول روایات کے مطابق، حضرت امام حسین (علیہ السلام) اس تحریک کو شروع کرنے سے پہلے کئی بار اپنے جد بزرگوار رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی زیارت کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ البتہ ان زیارتوں میں وہ سب راز اور درد دل جو آپؑ نے اپنے جد بزرگوار سے کیے، ہمارے لیے واضح نہیں ہیں اور ان زیارتوں میں سے صرف دو زیارتوں کی عبارت جو تاریخی کتب میں نقل ہوئی ہے، اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ آپؑ نے ان زیارتوں میں اپنے سفر کا مقصد بیان کیا ہے۔
خطیب خوارزمی کی روایت کے مطابق جس رات کو آپؑ ولید کی محفل سے باہر تشریف لائے تو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے حرم میں داخل ہوئے اور آنحضرتؐ کی قبر کے پاس تشریف فرما ہوئے اور ان جملوں کے ساتھ آنحضرتؐ کی زیارت کی:
"السَّلامُ عَلَيْكَ يا رَسُولَ اللَّهِ! أَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ فاطِمَةَ، أَنَا فَرْخُكَ وَابْنُ فَرْخَتِكَ، وَ سِبْطُكَ في الْخَلَفِ الَّذي خَلَّفْتَ عَلى أُمَّتِكَ، فَاشْهَدْ عَلَيْهِمْ يا نَبِىَّ اللَّهِ. أَنَّهُمْ قَدْ خَذَلُوني وَ ضَيَّعُوني وَ أَنَّهُمْ لَمْ يَحْفِظُوني، وَ هذا شَكْواىَ إِلَيْكَ حَتّى أَلْقاكَ، صَلَّى اللّه ُ عَلَيكَ وَسلَّمَ"، "سلام ہو آپؐ پر یا رسول اللہ! میں حسین فاطمہؑ کا بیٹا ہوں، میں آپؐ کا عزیز بیٹا اور آپؐ کی عزیز بیٹی کا بیٹا ہوں، اور میں آپؐ کا نواسہ ہوں جسے آپؐ اپنی امت میں چھوڑ گئے تو اے اللہ کے نبیؐ! آپؐ ان پر گواہ رہیں کہ وہ میری مدد سے دستبردار ہوگئے اور میرا حق ضائع کردیا اور میری حرمت کو محفوظ نہ رکھا، اور یہ میرا آپؐ سے شکوہ ہے جب تک کہ آپؐ سے ملاقات کرلوں، آپؐ پر اللہ کی صلوات اور سلام ہو"۔
حوالہ:
[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]
Add new comment