شاعر اہل بیت(ع)، نوحہ خوان یا مرثیہ خوان اور ماتمی انجمنیں ہماری مجالس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور ان سب کا عظیم ثواب روایات میں بیان ہوا ہے.
معصومین علیہم السلام کی سیرت رہی ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی مدح خوانی کرنے والے شاعروں کو تحفہ اور انعامات سے نوازتے تھے، لہٰذا ہمارے شعراء کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اشعار کے لئے دینی اہم کتابوں کا مطالعہ کریں تاکہ انہیں سے حاصل شدہ مطالب کے تحت ان کے اشعار ہوں، اور اس میں بھی صرف معتبر روایات کی بنا پر اشعار کہیں، اہل بیت علیہم السلام کی مدح میں غلو سے کام نہ لیں، کیونکہ خود معصومین علیہم السلام نے ہمیں غلو سے روکا ہے۔ چنانچہ حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے غلو کے بارے میں فرمایا:
”ان مخالفینا وضعوا اٴخباراً فی فضائلنا وجعلوہا علی ثلاثة اقسام: احدہا: الغلو، و ثانیہا: التقصیر فی امرنا، و ثالثہا: التصریح مثالب اعدائنا“۔[عیون اخبار الرضا ، ج۱ ، ص ۳۰۴۔]
”ہمارے مخالفوں نے ہمارے فضائل کے سلسلہ میں بہت سی رواتیں گڑھی ہیں، جن کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے، ان روایات کا ایک دستہ غلوّ پر مشتمل ہے، اور دوسرے دستہ میں ایسے مطالب بیان هوئے ہیں جن کے ذریعہ ہماری قدر و منزلت گھٹائی جاتی ہے، اور تیسرا دستہ وہ روایت ہے جن میں ہمارے دشمنوں کو بُرا بھلا کہا گیا ہے اور ان کے عیوب کو آشکار اور برملا کیا گیا ہے“۔
لہٰذا ہمیں اہل بیت کے فضائل بیان کرنے میں غلو سے کام نہیں لینا چاہئے، نیز نہ ہی اہل بیت علیہم السلام کی مدح میں کمی کرنا چاہئے، جو حق ہے وہی بیان ہونا چاہئے نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ۔ نیز ہماری ماتمی انجمنوں اور نوجوانوں کو بھی شہداء کربلا کے ماتم کے لئے آگے بڑھنا چاہئے اور غم حسین منانا چاہئے، کیونکہ غم حسین منانے کا بہت عظیم ثواب ہے، لیکن اگر ہمارا مقصد غم حسین منانا ہے تو پھر ہمیں دوسرے غلط کاموں سے دور رہنا چاہئے، اختلافات اور لڑائیاں ماتم حسین میں!! نہیں ہرگز نہیں!! در حقیقت ماتم کرتے وقت ہماری آنکھوں سے آنسو بہنا چاہئے لیکن بعض نوجوانوں کو ماتم میں ہنستے هوئے دیکھا جاتا ہے تو عجیب لگتا ہے کہ ایک طرف سے یا حسین کہا جارہا ہے اور سینہ پر ماتم ہورہا ہے لیکن آنکھ میں آنسوں نہیں تو کوئی بات نہیں ، کم از کم ہماری صورت رونے والوں کی طرح تو ہو، اور اگر کوئی ماتم کرتے ہوئے مسکرائے تو کتنے افسوس کی بات ہے!!
بشکریہ:http://opizo.com/oxyGUY
http://alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=649&link_artic...
Add new comment