خلاصہ: غدیر کا ذکر درحقیت مولائے کائنات کی فضیلت کا ذکر کرنا ہے اور یہ عمل ثواب کا باعث اور عبادت ہے۔
غدیر کا ذکر کرنا اور اس سلسلہ میں گفتگو کرنا درحقیقت امیرالمومنین علیہ السلام کے بےشمار فضائل میں سے ایک فضیلت کا ذکر کرنا ہے اور پیغمبر اسلام کی اس حدیث پر عمل کرنا شمار ہوگا جس کو شیعہ اور اہلسنت نے حضور سے نقل کیا ہے۔
جس حدیث میں پیغمبر اسلام نے فرمایا:[مضمون حدیث اس طرح ہے کہ] « خداوند عالم نے میرے بھائی علی[علیہ السلام] کے لئے اس قدر فضائل قرار دئے ہیں کہ جن کو خدا کے علاوہ کوئی اور شمار ہی نہیں کرسکتا، جو شخص علی کے فضائل میں سے کسی فضلیت پر اعتقاد رکھتے ہوئے اس کا ذکر کرے تو خدا اس کے گذشتہ اور آیندہ کے گناہوں کو معاف کردیگا، اور جو شخص انکی ایک فضیلت کو لکھے، تو جب تک وہ تحریر باقی رہے گی، فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے، اور جو شخص ان کے فضائل میں سے ایک فضیلت کو سنے، تو خدا اس کے ان تمام گناہوں کو معاف کر دیگا جو اسنے اپنے کانوں سے انجام دئے ہونگے، اور جو شخص اس تحریر کو دیکھے جس پر علی[علیہ السلام] کے فضائل لکھے ہوں، تو خدا اس کے ان گناہوں کو بخش دیگا جو اس نے آنکھوں سے دیکھ کر انجام دئے ہونگے، علی کی طرف دیکھنا عبادت ہے اور علی کا ذکر عبادت ہے، اور بندہ کا ایمان، علی کی ولایت کا اقرار اور انکے دشمنوں سے برائت کرنے کے بغیر قابل قبول نہیں ہے»۔[امالی، بحارالانوار]
اس خوبصورت روایت کو اہلسنت کے علماء نے بھی لکھا ہے[مناقب خوارزمی، کفایۃ الطالب]
اس حدیث کے تناظر میں یہ واضح ہو جاتا ہے کہ غدیر کا ذکر کرنا ثواب و عبادت کا باعث ہے اور یاد رہے کہ جو شخص مولا کے فضائل پر یقین رکھتے ہوئے ان کو مانے گا وہ ضرور اپنے کو اس راستے پر چلائے گا جو اس کو مولا کے نزدیک پہونچاتا ہوگا، نہ صرف یہ کہ فضائل کو قبول کرےگا بلکہ اپنے کو برے اعمال اور گناہوں سے بھی محفوظ رکھے گا۔
حوالہ:
امالی صدوق، ص۱۳۸۔ بحارالانوار، ج ۳۸، ص ۱۹۶۔ مناقب خوارزمی، ص۲۔ کفایہ الطالب، گنجی شافعی، ص ۱۲۳۔
Add new comment