امیر المؤمنین حضرت علی [ع] کے عقائد و افکار کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ [ع] صرف مسلمانوں کے درمیان ہی وحدت و یکجہتی کے قائل نہیں تھے، بلکہ اسلامی معاشرہ میں زندگی گذارنے والے سبھی لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کے قائل تھے۔
وحدت و اتحاد مسلمین کے عظیم علمبردار، امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابیطالب [ع] ہیں، جنھوں نے مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کو قائم رکھنے کی راہ میں اپنے حقوق سے چشم پوشی کی اور انتہائی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ھوئے، اپنا سب کھ اسلام کے لئے قربان کیا اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو قائم رکھنے کے لئے نا قابل برداشت مصیبتوں کا سامنا کرتے ھوئے بے مثال صبر و شکیبائی کا مظاہرہ کیا، تاریخ اسلام میں کسی اور نے امیرالمؤمنین حضرت علی [ع] کے برابر وحدت و اتحاد بین المسلمین کے لئے اہتمام نہیں کیا ہے ۔ اس مسئلہ میں بھی حضرت علی [ع] کا مقصد پروردگار عالم کی رضامندی حاصل کرنا تھا۔
امام علی [ع] مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کو عطیہ الہی کے عنوان سے دیکھتے تھے، جو مسلمانوں کے درمیان الفت و محبت کا سبب بنا ہے اور مؤمنین اس وحدت و اتحاد کے سایہ میں امن و سلامتی حاصل کرتے ہیں، یہ ایک ایسی نعمت ہے، جس کی قدر و منزلت بے حساب اور اس کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ چونکہ وحدت اور اتحاد کے لئے مشترکات اور محور کی ضرورت ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ امیرالمؤمنین حضرت علی [ع] کی وحدت و یکجہتی کے نظریہ کا محور، دین اسلام ہے، کہ اس کی بناپر تمام مسلمان آپس میں برابر و برادر ہیں۔
اس کے مقابلے میں امام [ع] ، نا اتفاقی اور تفرقہ کو ہرقسم کی ترجیح و خیرسے عاری جانتے ہیں، اور باطنی خباثت اور بد دلی کو اس کا عامل سمجھتے ہیں۔[نهج البلاغة، خطبه 3، ص 48]
حوالہ:
شریف الرضی، محمد بن حسین، نهج البلاغة، صالح، صبحی، خطبه 3، ص 48، هجرت، قم، طبع اول، 1414ق.
Add new comment