جب تک دار تکلیف باقی ہے اس وقت تک حجت خدا امام حق کا ہونا ضروری ہے، امام کی معرفت کے بغیر موت جاھلیت والی موت ہے ،حضور(ص) نے اپنی امت کو یہ بشارت دی کہ جہل کی تاریکی دور کرنے ،ظلم وستم کا قلع قمع کرنے اور عدل کا پرچم لہرانے، کلمہ حق کو بلند کرنے اور اسلام کو تمام ادیان پر غلبہ عطاکرنے والا مھدیّ ضرور آئے گا۔
امامت کا منصب اس سے بالاتر وبرتر ہے کہ لوگ اپنی عقلوں سے اس تک رسائی حاصل کر سکیں، امامت انبیاء کی منزلت ،اللہ کی خلافت اور رسول اللہ (ص) کی نیابت کا نام ہے لہذا یہ منصب فقط ان افراد کا حق ہے جن کو اللہ چن کر اپنے رسول (ص)کے ذریعے تعارف کرواۓ ۔
اس عظیم منصب کا صرف وہی حقدار ہے جو مظہر صفات خدا ہو۔
امامت، زمام دین ،نظام مسلمین صلاح دنیا اور مؤمنین کی عزت و وقار کا نام ہے۔
اسی ضمن میں رسول خدا (ص) کا امام زمانہ (عجل) کے متعلق بیان خلاصۃً مورد توجہ ہے
رسول خدا (ص) نے ارشاد فرمایا:
- بیت المال کی چیزوں کو مساوی طور پر سبکو تقسیم فرمائیں گے۔
- عدل کے ساتھ لوگوں کے درمیان فیصلہ صادر فرمائیں گے، اس لئے جو بھی انکی اطاعت کریگا گویا اسنے خدا کی اطاعت کی اور جو کوئی بھی نافرمانی کریگا گویا اس نے خدا کی نافرمانی کی ہے۔
- اس کے لئے زمین کے ظاہر و باطن سے دولت کا انبار لگ جائے گا۔
- (اسکے بعد پیغمبر (ص) نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا) یہ وہی مال ہے جس کے لئے تم قطع رحم کرتے ہو اور کس قدر گناہوں کے مرتکب ہوتے ہو۔
- اس طرح ان اموال کی تقسیم بندی فرمائیں گے کہ اس سے پہلے کسی نے اس طرح تقسیم نہ کیا ہوگا۔
- دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینگے جس طرح سے کہ وہ ظلم و ستم اور برائیوں سے بھری ہوگی۔[علل الشرائع]
حوالہ:
صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع ج۱ ص ۱۵۵۔
Add new comment