حضرت مہدی (عج)، امام سجاد (علیہ السلام) کے خطبہ کی روشنی میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: ایک نقل کے مطابق حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے جو سات چیزیں اہل بیت (علیہم السلام) کی فضیلت کے اسباب کے طور پر شمار کیں ان میں سے ساتویں حضرت امام مہدی (علیہ السلام) ہیں جو دجال کو قتل کریں گے، اس مضمون میں آنحضرتؑ کے بارے میں چند لحاظ سے روایات کی روشنی میں گفتگو کی گئی ہے اور آخر میں دجال کے بارے میں چند روایات نقل کی ہیں۔

حضرت مہدی (عج)، امام سجاد (علیہ السلام) کے خطبہ کی روشنی میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے شام میں یزید اور شامیوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: "أيُّهَا النّاسُ، اُعطينا سِتًّا، وفُضِّلنا بِسَبعٍ: اُعطينَا… وفُضِّلنا بِأَنَّ مِنَّا النَّبِيَّ المُختارَ مُحَمَّدًا صلّی الله عليه و آله وَ مِنَّا الصِّدِّیقُ وَ مِنَّا الطَّیَّارُ وَ مِنَّا أَسَدُ اللَّهِ وَ أَسَدُ رَسُولِهِ ومِنّا سَيِّدَةُ نِساءِ العالَمينَ فاطِمَةُ البَتولُ ، ومِنّا سِبطا هذِهِ الاُمَّةِ ، وسَيِّدا شَبابِ أهلِ الجَنَّةِ"[1]، "اے لوگو! ہمیں چھ چیزیں عطا ہوئی ہیں اور ہمیں سات چیزوں کے ذریعے فضیلت دی گئی ہے، ہم اہل بیتؑ کو عطا ہوا ہے ...، اور ہم اہل بیتؑ کو فضیلت دی گئی اس ذریعہ سے کہ نبی مختار محمد صلی اللہ علیہ وآلہ ہم میں سے ہیں اور صدّیق (امیرالمومنینؑ) ہم میں سے ہیں اور طیارؑ اور اللہ کا شیر اور اس کے رسول کا شیر (حمزہؑ) ہم میں سے ہیں اور سیدۃ نساء العالمین فاطمہ بتولؑ ہم میں سے ہیں اور اس امت کے دو سبط اور جنت کے جوانوں کے دو سردار ہم میں سے ہیں"۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنی کتاب "عاشورا ريشه‌ها، انگيزه‌ها، رويدادها، پيامدها"میں تحریر فرمایا ہے کہ اگرچہ امام (علیہ السلام) نے سات خصوصیات کو اپنی فضیلت کا باعث سمجھا ہے، لیکن اس عبارت میں چھ خصوصیات ذکر ہوئی ہیں۔ مرحوم حاج شیخ عباس قمی، کامل بہائی سے نقل کرتے ہیں کہ امامؑ نے ساتویں صفت اس طرح فرمائی: "وَمِنَّا المَهْدِيُّ الَّذي يَقْتُلُ الدَّجالَ"، "وہ مہدی (علیہ السلام) جو دجّال کو قتل کریں گے (اور جہان کو عدل و انصاف سے بھردیں گے) بھی ہم میں سے ہیں" (نفس المہموم، ص۲۶۱)۔[2]
حضرت امام مہدی (علیہ السلام) روایات کی روشنی میں: ابوسعید خدری سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیہا) سے فرمایا: "ومنا مهدي الأمة الذي يصلي عيسى خلفه ثم ضرب على منكب الحسين فقال من ھذا مهدي الأمة"[3]، "اور اس امت کے مہدیؑ جن کے پیچھے عیسیؑ نماز پڑھیں گے ہم میں سے ہیں، پھر آپؐ نے امام حسین (علیہ السلام) کے کاندھے پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا: اِن میں سے ہیں اس امت کے مہدیؑ"۔ جناب سلمانؒ سے نقل ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: " الائمّة بعدي اثنا عشر عدد شهور الحول، و منّا مهديّ ھذه الأمّة"[4]، "میرے بعد ائمہ بارہ ہیں سال کے مہینوں کی تعداد کے برابر اور اس امت کے مہدیؑ ہم میں سے ہیں"۔ حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی امامت کا اقرار کرنا اور معتقد ہونا اتنا اہم اور ضروری ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "من أقر بالائمة من آبائي وولدي وجحد المھدي من ولدي كان كمن أقر بجميع الانبياء وجحد محمداً نبوته"[5]، "جو شخص میرے باپوں اور اولاد میں سے ائمہ کا اقرار کرے اور مہدیؑ کا جو میری اولاد میں سے ہیں انکار کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو سب انبیاء کا اقرار کرے اور محمدؐ کی نبوت کا انکار کرے"۔
حضرت امام مہدی (علیہ السلام) اہلسنت کی نظر میں: اہلسنت علماء میں بعض نے امام زمانہ (علیہ السلام) کی ولادت کو نقل کیا ہے، لیکن آپؑ کے موعود ہونے کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے جیسے ابن اثیر نے کتاب الکامل فی التاریخ[6]میں، ابن خلکان نے وفیات الاعیان[7] میں۔ لیکن بعض دیگر نے ولادت کو نقل کرنے کے علاوہ موعود ہونے کو واضح طور پر بیان کیا ہے جیسے ابن طلحہ شافعی نے مطالب السؤول[8] میں اور ابن صباغ مالکی نے الفصول المہمہ[9] میں۔ اہلسنّت کی حدیثی کتب میں متعدد احادیث مہدی اور آخرالزمان کے منجی (نجات دینے والے) کے بارے میں نقل ہوئی ہیں جن کو بعض بڑے علماء اہلسنّت جیسے آبری شافعی[10]، عبدالحق دہلوی[11]، سفارینی[12] اور شوکانی[13] نے ان روایات کے متواتر ہونے کو واضح طور پر بیان کردیا ہے۔ اہلسنّت ان روایات کی بناء پر "مہدی" کے وجودکے معتقد ہیں۔ اس موضوع کے بارے میں شیعہ اور اہلسنّت کے عقیدہ کے مشترکہ نظریات یہ ہیں: آنحضرتؑ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اولاد میں سے اور آپؐ کے ہم نام ہیں اور آنحضرتؑ کا لقب "مہدی" ہے۔ آپؑ کا آخرالزمان میں یقینی طور پر قیام ہوگا کہ آنحضرتؑ سب ظالموں پر فتح حاصل کرلیں گے اور عدل و انصاف کو سارے جہان میں اسی طرح قائم کریں گے جیسے ظلم و جور نے زمین کو گھیر لیا تھا اور آنحضرتؑ کے ساتھ حضرت عیسیؑ زمین پر واپس آئیں گے۔[14]
امام مہدی (علیہ السلام) کے حال حاضر میں موجود ہونے کے دلائل روایات کی روشنی میں: دلائل میں سے اہم دلائل مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ وہ احادیث جو امامت کے جاری رہنے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ جیسے: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورہ رعد آیت ۷ کے بارے میں فرمایا: "أنا المُنذِر و عَلی الھادی، وَ كُلُّ اِمامٍ ھادٍ لِلقرنِ الّذی ھو فیه"۔[15] "میں ڈرانے والا ہوں اور علیؑ ہادی ہیں، اور ہر امام اس قوم کا ہادی ہے جس میں وہ ہے"۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "لَو لَم‌یكُنْ فی الأرضِ إلّا إثنانِ لَکانَ الاِمامُ أحدَهُما[16] "، "اگر زمین میں دو آدمیوں کے علاوہ کوئی نہ ہو تو ان میں سے ضرور ایک، امام ہوگا"۔
۲۔ حدیث ثقلین کی بنیاد پر جو شیعہ اور اہلسنت کی متفق  علیہ حدیث ہے، اگر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اہل بیت (علیہم السلام) قیامت کے دن تک باقی نہ ہوں تو ان کو قیامت تک تھامنے کا حکم دینا بے معنی ہوگا۔[17]
۳۔ بارہ خلیفوں کی حدیث شیعہ اور اہلسنت کی متفق علیہ حدیث ہے۔[18]
۴۔ جاہلیت کی موت والی حدیث، شیعہ اور اہلسنت کی متفق علیہ حدیث ہے اور اس سے ملتی جلتی ۳۶ دیگر احادیث۔[19]
۵۔ نیز علامہ مجلسی نے بحارالانوار کی ۵۱ویں جلد، فصل "أبواب النصوص من الله تعالی و من آبائه علیه صلوات الله علیهم أجمعین" میں ۱۵۳ حدیثیں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور بارہویں امامؑ سے پہلے والے ائمہ (علیہم السلام) سے نقل کی ہیں جو حضرت امام مہدی (علیہ السلام) کی امامت کو ثابت کرنے کے بارے میں ہیں۔
دجال: دجال عربی زبان میں "دجل" سے ہے، بہت زیادہ جھوٹ بولنے والا اور دھوکہ باز کے معنی میں ہے[20]۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول روایت میں دجال کا نام اولین میں ہے اور خروج آخرین میں ہے: …"  الدَّجَّالَ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ[21]"… ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ "جب قسطنطنیہ میں غنیمتوں کو تقسیم کریں گے تو دجال کے خروج کی خبر حضرتؑ اور آپؑ کے اصحاب کو ملے گی"۔[22] حضرت مہدی (علیہ السلام) کے ظہور کے قریب، بہت ساری علامتیں ظاہر ہوں گی جن میں سے ایک، "دجال" کا خروج ہے۔[23] امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقول روایت کے مطابق، حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے ایک طویل خطبہ کے دوران فرمایا: "حضرت مہدیؑ اپنے اصحاب کے ساتھ مکہ سے بیت المقدس کی طرف تشریف لائیں گے اور وہاں پر آنحضرتؑ اور دجال اور دجال کی فوج کے درمیان جنگ ہوگی، دجال اور اس کی فوج کو شکست ہوگی اس طرح سے کہ ان کے پہلے فرد سے آخری فرد تک ہلاک ہوجائے گا اور دنیا آباد ہوجائے گی"۔[24] روایات کے مطابق، دجال، دشواری اور قحط کے وقت ظاہر ہوگا اور کچھ لوگوں کو دھوکہ دے کر اپنی طرف کھینچ لے گا اور آخرکار اس کا حضرت امام مہدی (علیہ السلام) کے ذریعہ خاتمہ ہوگا۔[25]
نتیجہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے خطبہ اور مذکورہ بالا روایات اور مطالب سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت امام مہدی (علیہ السلام) پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اہل بیت (علیہم السلام) اور حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں، جو بارہویں امام ہیں اور وہ اب بھی زندہ، موجود اور حاضر ہیں، مگر غیبت کے پردہ میں ہیں اور ان کا ظہور اور قیام یقینی ہے۔ نیز دجال آپؑ کے ذریعہ قتل کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] الصّحيح من مقتل سيّد الشّهداء و أصحابه عليهم السّلام ، ری شہری، ج1، ص1132، بنقل از مقتل خوارزمی، ج2، ص69۔
[2] عاشورا ريشه‌ها، انگيزه‌ها، رويدادها، پيامدها، ص 605۔
[3] أعيان الشيعة ، سید محسن الامین، ج2، ص52۔
[4] منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر علیه‌السلام ، صافی گلپایگانی، ج1، ص50
[5] بحار الأنوار، ج51، ص145۔
[6] ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج7، ص274، به نقل از: العمیدی، مهدی منتظر در اندیشه اسلامی، ص186۔
[7] ابن خلکان، وفیات الاعیان، ج4، ص176، ح562، به نقل از: العمیدی، مهدی منتظر در اندیشه اسلامی، ص186۔
[8] شافعی، مطالب السؤول، ج2، ص79، باب12۔
[9] مالکی، الفصول المهمه، ص287۔
[10] دانشنامه امام مهدی(عج)، ج1، ص82۔
[11] اشعة اللمعات، ج4، ص228۔
[12] لوامع الانوار البهیة، ج2، ص70۔
[13] دانشنامه امام مهدی(عج)، ج1، ص83۔
[14] دانشنامه امام مهدی(عج)، ج1، ص86-88۔
[15] بحارالانوار، ج35، ص404، ح22۔
[16] اصول کافی، ج1، ص180۔
[17] دانشنامه امام مهدی(عج)، محمدی ری شهری، ج1، ص323۔
[18] دانشنامه امام مهدی(عج)، محمدی ری شهری، ج1، ص332-384
[19] دانشنامه امام مهدی(عج)، محمدی ری شهری، ج2، ص7-35.
[20]  ابن منظور، لسان العرب، ج11، ص236۔
[21] شیخ صدوق، الخصال،ج2، ص 457 – 458۔
[22] معجم احادیث الامام مهدی(عج)،ج2، ص50۔
[23]اثباة الهداة، ج 7، ص397
[24] اثباة الهداة، ج 7، ص176۔
[25]بحار الانوار،ج 52، ص 194 و 308.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 48