خلاصہ: حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) اپنے فرزند امام علی رضا (علیہ السلام) کا لوگوں کے سامنے تذکرہ کرتے تو "رضا" کے نام سے اور خود آنحضرتؑ سے مخاطب ہوکر بات کرتے تو "ابوالحسن" کی کنیت سے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل بیت (علیہم السلام) کے حق کو غصب کرنے کے لئے دشمن نے مختلف سازشیں کیں، ایک سازش نام سے غلط فائدہ اٹھانا تھا۔ جیسا کہ ابوتراب حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے القاب میں سے ہے جو آپؑ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیا اور یہ انتہائی پیارا لقب ہے، لیکن معاویہ جو آپؑ کے کینہ اور بغض سے لبریز تھا، آپؑ کی (نعوذباللہ) تحقیر کرنے کے لئے آپؑ کا تذکرہ اسی لقب سے کیا کرتا تھا، لہذا اس نے اس لقب سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اسی طرح دشمن نے یہ افواہ پھیلادی کہ حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کا نام "رضا"، مامون نے آپؑ کے لئے رکھا ہے، جبکہ دشمن جھوٹ بولا، یہ نام تو اللہ نے آپؑ کا رکھا تھا اور آپؑ کے والد گرامی آپؑ کو ہمیشہ "رضا" پکارا کرتے تھے۔ سلیمان ابن حفص مَروَزی کا کہنا ہے: حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے علیؑ کا نام "رضا" رکھا اور آپؑ فرمایا کرتے تھے: "میری طرف بلاؤ میرے بیٹے رضا کو" اور "میں نے اپنے بیٹے رضا سے کہا" اور "میرے بیٹے رضا نے مجھ سے کہا"، اور جب آپؑ امام رضا (علیہ السلام) کو مخاطب ہو کر بات کرتے تو آنحضرتؑ کو "اباالحسن" کہتے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ جب آپؑ امام رضا (علیہ السلام) کے بارے میں کسی شخص سے بات کرتے تو آنحضرتؑ کو "رضا" کہتے اور جب آپؑ خود آنحضرتؑ سے گفتگو کرتے تو "اباالحسن" کہتے۔ (عیون اخبارالرضا علیہ السلام، ج۱، ص۱۳)
(عیون اخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق، ناشرنشر جهان، تهران، 1378 ق)
Add new comment