جناب معصومہ کے حرم کی عمارت مختلف زمانوں میں الگ الگ لوگوں کے توسط تعمیر ہوئی۔
۹۶۵ ھ میں شاہ طھماسب صفوی نے مرقد مطھر کے چاروں طرف ایک ضریح بنائی جو سات رنگ کی کاشیوں سے مزین تھی اور اس میں معرق کتیبے لگے ہوئے تھے۔ اس کے اطراف میں جالی بنی تھی جن کے سوراخوں میں سے قبر مطھر دکھائی دیتی تھی اور زائرین اپنی نذر و ہدایا کو ان ہی جالیوں سے ضریح کے اندر ڈالتے تھے۔
۱۲۳۰ ھ میں فتح علی شاہ نے اس ضریح پر چاندی لگادی لیکن زمانے کے گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ضریح فرسودہ ہوگئی اور ۱۲۸۰ ھ میں ضریح کی سابقہ چاندی اور خزانہ میں موجود چاندی سے ایک نئی ضریح بنائی گئی اور اسے پرانی ضریح کی جگہ پر نصب کیا گیا۔
اس ضریح کی کئی بار تعمیر نو اور مرمت کی گئی اور سالھا سال تک مرقد پر باقی رہی، یہاں تک کہ ۱۳۶۸ ھجری شمسی میں اس زمانہ کے متولی کے حکم سے ضریح کی شکل کو تبدیل کیا گیا، اور اس کی جگہ پر ایک نفیس اور ہنرمندی کی ایک شاھکار ضریح کو نصب کیا گیا جو ابھی تک باقی ہے، اور ۱۳۸۰ ھ، شمسی میں اس کی مرمت کی گئی۔(جرعہ از دریا،ج۲،ص۵۱۶)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جرعهای از دریا، سید موسی شبیری زنجانی، ج۲، ص ۵۱۶
Add new comment