"موعظہ" اور" نصیحت" کسی حدتک مترادف ہیں۔روایت میں آیا ہے: الموعظة نصیحة شافیہ، موعظہ ایک شفا بخش نصیحت ہے۔" اس روایت میں موعظہ، یعنی وہ چیزیں بیان کرنا جو سننے والے کے دل کو نرم کرے، مثال کے طور پرثواب و عقاب بیان کرنا، یہ موعظہ، ایک ایسی نصیحت ہے جو نفسانی اور روحانی بیماریوں کو شفا بخشتی ہے۔
نصیحت، " نصح" سے خالص ہونے کے معنی می ہے، یعنی یہ کہ واعظ موعظہ کرتے وقت مخلص ہونا چاہئے اور ہدایت و راہنمائی اور اصلاح کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں رکھتا ہو، اسی کو موعظہ کہتے ہیں۔
لیکن عمیق تر نظر ڈالنے سے ان دو الفاظ کے درمیان کچھ تفاوتوں کا بھی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے:
" موعظہ"، یعنی انسانوں کے جذبات سے استفادہ کرنا، کیونکہ موعظہ اور نصیحت اکثر جذباتی پہلو رکھتے ہیں کہ انھیں اکساکر لوگوں کی بڑی تعدا کو حق کی طرف متوجہ کیا جاسکتا ہے۔
نصیحت، جیسا کہ کہا گیا : خالص ہونے اور خالص کرنے کے معنی میں ہے۔ پند کو اس لحاظ سے " نصح" اور " نصیحت" کہتے ہیں کہ خلوص نیت اور محض خیر خواہی پر مبنی ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اجتماع میں نصیحت کرنا مناسب نہیں ہے اور کبھی اس کی حالت سرزنش کی جیسی ہوتی ہے: نصک بین العلماء تقریع" اس بنا پر نصیحت خلوت میں کی جانی چاہئیے اور اجتماع یں نصیحت کرنا مومن کے لئے سرزنش، اذیت و آزار ہے۔
لیثی واسطی، علی، عیون الحکم و المواعظ، ص 497، قم، دار الحدیث، طبع اول، 1376ش.
Add new comment