خلاصہ: اپنے اچھے دوست کی حفاظت کرنا چاہئے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
لوگوں کو اجتماعی بیماریوں کا علم نہ ہونے کی وجہ سے وہ لوگ دشمنوں کی جال میں گرفتار ہوجاتے ہیں اور حرام کاموں کے مرتکب ہوجاتے ہیں لیکن اگر لوگوں کو ان کی اطلاع ہوجائے تو وہ اپنے آپ کو ان سے بچاسکتے ہیں اور اپنے دامن کو ان سے آلودہ نہیں ہونے دیتگے اور خدا کی بنائی ہوئی پاک فطرت پر پاقی رہتے ہیں، امام صادق(علیہ السلام) ان میں بعض کی طرف اس طرح اشارہ فرمارہے ہیں:« أَنْ لَايَظْلِمَهُ، وَ أَنْ لَايَغُشَّهُ، وَ أَنْ لَايَخُونَهُ، وَ أَنْ لَايَخْذُلَهُ، وَ أَنْ لَايُكَذِّبَهُ، وَ أَنْ لَايَقُولَ لَهُ: أُفٍّ، وَ إِذَا قَالَ لَهُ: أُفٍّ، فَلَيْسَ بَيْنَهُمَا وَلَايَةٌ، وَ إِذَا قَالَ لَهُ: أَنْتَ عَدُوِّي، فَقَدْ كَفَرَ أَحَدُهُمَا وَ إِذَا اتَّهَمَهُ انْمَاثَ الْإِيمَانُ فِي قَلْبِهِ كَمَا يَنْمَاثُ الْمِلْحُ فِي الْمَاء؛ اپنے ایمانی بھائی پر ستم مت کرو، اسے فریب نہ دو، اس کے ساتھ خیانت نہ کرو، اس کو حقیر نہ سمجھو، اس سے جھوٹ نہ کھو، اور اس کو"اف" نہ کہو اگر اس کو "اف" کہوگے تو ان دونوں کی آپس میں ولایت ٹوٹ ہوجائگی،اور اگر اپنے ایمانی بھائی کو تم یہ کہو کہ تم میرے دشمن ہو تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہوجائیگا اور اگر اس پر تھمت لگائی تو اس کا ایمان گھل کر رہ جائیگا جس طرح پانی میں نمک گھل جاتا ہے»[کافی، ج۳،ص۴۴۰]۔
*محمد ابن یعقوب کلینی، دارالحدیث، قم،۱۴۲۹ق۔
Add new comment