خلاصہ: روزہ رکھنے والے کو قیامت کے دن میں اسے وہ مقام عطا کرونگا کہ اسے کسی بات کا خوف نہیں ہوگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند متعال نے روزہ کو مسلمانوں سے مخصوص نہیں کیا ہے: «يَأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلىَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُون[سورۂ بقره، آیت:۱۸۳] صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے شاید تم اسی طرح متقی بن جاؤ»،اس آیت کے مطابق خدا نے گذشتہ امتوں کے روزوں کے بارے میں کہا ہے اس لئے یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ حضرت موسی(علیہ السلام) خدا سے روزے کے بارے میں سوال کریں۔
امام محمد تقی(علیہ السلام) خدا اور حضرت موسی(علیہ السلام) کی گفتگو کو اس طرح بیان فرمارہے ہیں: «قَالَ إِلَهِي فَمَا جَزَاءُ مَنْ صَامَ شَهْرَ رَمَضَانَ لَكَ مُحْتَسِباً؟ قَالَ يَا مُوسَى أُقِيمُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَقَاماً لَا يَخَافُ فِيهِ؛ حضرت موسی(علیہ السلام) نے کہا: خدا جو تیرے لئے رمضان میں روزہ رکھے اس کی جزاء کیا ہے؟ خداوند متعال نے فرمایا: قیامت کے دن میں اسے وہ مقام عطا کرونگا کہ اسے کسی بات کا خوف نہیں ہوگا»[امالی، ص۲۰۹]۔
قیامت کا دن ایک ھولناک دن ہے اور روزہ اس دن کے لئے بہترین ذخیرہ ہے، ایسا ذخیرہ جو نہ صرف اسے جنت تک پہونچاتا ہے بلکہ قیامت کے دن کے تمام خوف اور مشکلوں کو بھی دور کرنے والا ہے۔
* أمالي، شیخ صدوق، اعلمى، بيروت، ۱۴۰۰ق، ص۲۰۹.
Add new comment