اکیسویں رمضان کی دعاکی مختصر شرح

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: جب انسان، خدا کی مرضی کو اپنے پیش نظر رکھتا ہے تو شیطان کبھی بھی اس پر مسلط نہیں ہوسکتا۔

اکیسویں رمضان کی دعاکی مختصر شرح

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَللَّهُمَّ اجْعَلْ لى فيهِ اِلى مَرْضاتِكَ دَليلاً وَ لاتَجْعَلْ لِلشَّيْطانِ فيهِ عَلَىَّ سَبيلاً وَ اجْعَلْ الْجَنَّةَ لى مَنْزِلاً وَ مَقيلاً يا قاضِىَ حَوآئِجِ الطَّالِبينَ۔[۱]
خدایا میرے لئے اس میں اپنی مرضی کی جانب رہنمائی قرار دے، اور مجھ پر شیطان کے لئے راہ نہ قرار دے، اور جنت کو میرے لۓ منزل اور مقام قرار دے، اے طلب گاروں کی حاجتوں کو پورا کرنے والے۔

     خدا کی رضا اور خشنودی کو حاصل کرنا ہر مؤمن کی خواہش ہوتی ہے لیکن ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال ہوتا ہے کہ ہم خدا کی مرضی کو کس طرح حاصل کرسکتے ہیں، اسکا ایک جواب یہ ہو سکتا ہے کہ انسان خدا کی مرضی کو حاصل کرنے کے لئے خدا کے ہر فیصلہ پر راضی رہے، جو کچھ خدا نے اسے عطا کیا ہے، اس پر بغیر کسی شکایت کے راضی رہے، جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: « أَوْحَى‏ اللَّهُ‏ عَزَّ وَ جَلَ‏ إِلَى‏ مُوسَى‏ بْنِ عِمْرَانَ (ع) يَا مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ مَا خَلَقْتُ خَلْقاً أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ عَبْدِيَ‏الْمُؤْمِنِ فَإِنِّي إِنَّمَا أَبْتَلِيهِ لِمَا هُوَ خَيْرٌ لَهُ وَ أُعَافِيهِ لِمَا هُوَ خَيْرٌ لَهُ وَ أَزْوِي‏ عَنْهُ مَا هُوَ شَرٌّ لَهُ لِمَا هُوَ خَيْرٌ لَهُ وَ أَنَا أَعْلَمُ بِمَا يَصْلُحُ عَلَيْهِ عَبْدِي فَلْيَصْبِرْ عَلَى بَلَائِي وَ لْيَشْكُرْ نَعْمَائِي وَ لْيَرْضَ بِقَضَائِي أَكْتُبْهُ فِي الصِّدِّيقِينَ عِنْدِي إِذَا عَمِلَ بِرِضَائِي وَ أَطَاعَ أَمْرِي[۲] اللہ تعالی نے حضرت موسی(علیہالسلام) پر وحی کی کہ اے موسی ابن عمران، میں نے کسی ایسی مخلوق کو خلق نہیں کیا جو میرے نزدیک مؤمن سے زیادہ محبوب ہو، اسی لئے جس چیز میں خیر ہے میں نے اس کو اس میں مبتلا کیا اور جس میں اس کے لئے خیر ہے میں نے اس میں اس کے لئے عافیت بخشی ہے، اور جو چیز اس کے لئے شر ہے، میں نے اس سے اس کو دور کردیا ہے چونکہ وہ اس کے لئے خیر ہے، میں جانتا ہوں کے میرے بندے کی بھلائی کس چیز میں ہے، اس لئے اس کو چاہئے کے وہ میری بلا پر صبر کرے اور میری نعمتوں پر شکر کرے اور میری قضاء پر راضی رہے تاکہ میں اسے اپنے نزدیک صدیقین میں سے لکھوں جب وہ میری رضا پر عمل کرے اور میرے حکم کی اطاعت کرے».   
     ایک شخص نے امام صادق(علیہ السلام) سے سوال کیا: « بأیِّ شیء یَعْلَمُ المؤمنُ بأنّه مؤمنٌ؛ کس چیز کے ذریعہ مؤمن کو معلوم ہو کہ وہ مؤمن ہے»، آپ نے فرمایا: « بالتسلیم لله، والرضا فیما ورد علیه من سرور أو سخط[۳] جو کچھ اللہ کی جانب سے اس پر نصیب ہو، اس کو قبول کرے اور جو چیز اس کے لئے پیش آئے اس پر راضی رہے چاہے وہ اس کے لئے خوشی کا باعث ہو یا غم کا»۔
     اسی لئے ہم آج کے دن خداوند متعال کی بارگاہ میں دعا کر رہے ہیں: « اَللَّهُمَّ اجْعَلْ لى فيهِ اِلى مَرْضاتِكَ دَليلاً؛ خدایا میرے لئے اس میں اپنی مرضی کی جانب رہنمائی قرار دے»۔

     شیطان ہر لمحہ انسان کو گناہوں میں مبتلا کرنے کی کوشش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کی دنیا و آخرت دونوں کو تباہ و برباد کردیتا ہے۔ جب کبھی گناہ کے ارتکاب کے وقت انسان کا ضمیر اسے ندا دیتا ہے تو شیطان یہ کہہ کر ضمیر کو خاموش کرادیتا ہے کہ ابھی بڑی عمر پڑی ہے، میں عنقریب توبہ کرلوں گا اور اس طرح دل کو بہلاوا دیتا رہتا ہے اور گناہوں کے گہرے دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے، شیطان کس طرح انسان پر مسلط ہوتا ہے، اس کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) فرمار ہے ہیں: « أُوصِيكُمْ‏ بِتَقْوَى‏ اللَّهِ‏ الَّذِي‏ أَعْذَرَ بِمَا أَنْذَرَ وَ احْتَجَّ بِمَا نَهَجَ وَ حَذَّرَكُمْ عَدُوّاً نَفَذَ فِي الصُّدُورِ خَفِيّاً وَ نَفَثَ فِي الْآذَانِ نَجِيّاً فَأَضَلَّ وَ أَرْدَى وَ وَعَدَ فَمَنَّى وَ زَيَّنَ سَيِّئَاتِ الْجَرَائِمِ وَ هَوَّنَ مُوبِقَاتِ الْعَظَائِمِ حَتَّى إِذَا اسْتَدْرَجَ قَرِينَتَهُ وَ اسْتَغْلَقَ رَهِينَتَهُ أَنْكَرَ مَا زَيَّنَ وَ اسْتَعْظَمَ مَا هَوَّنَ وَ حَذَّرَ مَا أَمَّن‏[۴] اے بندگان خدا! میں تمھیں اس خدا سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں جس نے ڈرنے والی اشیاء کے ذریعہ عذر کا خاتمہ کردیا ہے اور راستہ دکھا کر حجت تمام کردی ہے، تمھیں اس دشمن سے ہوشیار کردیا ہے جو خاموشی سے دلوں میں نفوذ کرجاتا ہے اور چپکے سے کان میں پھونک دیتا ہے اور اس طرح گمراہ اور ہلاک کردیتا ہے اور وعدہ کر کے امیدوں میں مبتلا کردیتا ہے، بدترین جرائم کو خوبصورت بناکر پیش کرتا ہے اور مہلک گناہوں کو آسان بنادیتا ہے، یہاں تک کہ جب اپنے ساتھی نفس کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور اپنے قیدی کو باقاعدہ گرفتار کرلیتا ہے تو جس کو خوبصورت بنایا تھا اسی کو منکر بنادیتا ہے اور جسے آسان بنایاتھا اسی کو عظیم کہنے لگتا ہے اور جس کی طرف سے محفوظ بنادیا تھا اسی سے ڈرانے لگتا ہے»۔
     امام(علیہ السلام) کی حدیث سے یہ سمجھ میں آرہا ہے کہ شیطان جب انسان پر مسلط ہوجاتا ہے تو گناہ اسکی نظر میں چھوٹے نظر آنے لگتے ہیں اور شیطان اس قدر انسان کے دل کو تاریک کردیتا ہے تاکہ وہ ہرگز سعادت کے راستہ کو طے نہ کرسکے، اسی لئے آج کے دن ہم خدا سے دعا مانگ رہے ہیں: « وَ لاتَجْعَلْ لِلشَّيْطانِ فيهِ عَلَىَّ سَبيلاً؛ اور مجھ پر شیطان کے لئے راہ نہ قرار دے»۔

     جو شخص اللہ کی مرضی پر راضی ہوتا ہے اور شیطان کو اپنے اوپر مسلط ہونے نہیں دیتا، خداوند عالم اسکو جنت میں جگہ دیتا ہے، اسی لئے ہم آج کے دن خدا سے دعا مانگ رہے ہیں: « وَ اجْعَلْ الْجَنَّةَ لى مَنْزِلاً وَ مَقيلاً يا قاضِىَ حَوآئِجِ الطَّالِبينَ؛ اور جنت کو میرے لۓ منزل اور مقام قرار دے اے طلب گاروں کی حاجتوں کو پورا کرنے والے»۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔  ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، المصباح للکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق، ص۶۱۵۔
[۲]۔ محمد بن يعقوب كلينى، الكافي، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ ق،ج۲، ص۶۱.
[۳]۔ الکافی، ج۲، ص ۶۳۔
[۴]۔ محمد بن حسين شريف الرضى،، نهج البلاغة (للصبحي صالح)،  هجرت ،۱۴۱۴ ق، ص۱۱۲.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 75