صله رحم

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: خداوند عالم نے انسان کو دنیاوی اور اخروی سعادت کو حاصل کرنے کے لئے مختلف راستے دکھائے ہیں جن میں سے ایک صلہ رحم ہے جس کے ذریعہ انسان اپنی دنیا کو بھی اچھا بنا سکتا ہے اور آخرت کو بھی۔

عقیدہ تکفیر اور وہابیت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     صلہ رحم کے معنی رشتہ کو جوڑنا ہے یعنی رشتہ داروں کے ساتھ نیکی اور اچھا سلوک کرنا۔ ہر کرئی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ صلہ رحم کرنا چاہئے اور قطع رحم سے بچنا چاہئے.
     پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور معصومین(علیہم السلام) نے صلہ رحم کے بارے میں بہت زیادہ تأکید کی ہے، معصومین(علیہم السلام) نے صلہ رحم کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس سے عمر اور رزق میں زیادتی ہوتی ہے[۱] اور اس کا ثواب سو شہیدوں کے ثواب کے برابر ہے۔ صلہ رحم میں اجتماعی، نفسیاتی اور اخلاقی نتائج و ثمرات کے علاوہ معنوی اور اخروی ثمرات بھی پائے جاتے ہیں، دینی تعلیمات میں قطع رحم (رشتہ داروں سے تعلق ختم کرنے) کو بُرا سمجھا جاتا ہے اور اس سے پرہیز کرنے کی تاکید کی گئی ہے، اسی بنا پر ہمیں معصومین(علیہم السلام) کے بتائے ہوئے راستہ پر چلنا چاہئے تاکہ ہم اس کے دنیاوی اور اخروی اثرات سے بھرہ مند ہوسکیں، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) صلہ رحم کے بارے میں فرمارہے ہیں: «صِلَةُ الرَّحِمِ توجِبُ المَحَبَّةَ وَتَكبِتُ العَدُوَّ؛ صلہ رحم محبت کو لیکر آتی ہے اور دشمن کو ذلیل کرتی ہے»[۲]۔
      اس حدیث کی روشن میں یہ بات واضح ہے صلہ رحم  کے ذریعہ لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا ہوتی بلکہ اس کے ذریعہ دشمن بھی انسان سے قریب ہوجاتا ہے، جو قطع رحم کرتا ہے اس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: « صِلْ مَنْ قَطَعَكَ؛ جس نے قطع رحم کیا ہے اس کے ساتھ صلہ رحم کرو»، اس حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح اور روشن ہے کہ اگر کسی نے تمھارے ساتھ قطع رحم کیا ہے تو تم اس کے ساتھ صلہ رحم کرو اور اس کے ساتھ اپنے تعلقات کو دوبارہ شروع کرو اور جو شخص ایسا کرتا ہے وہ ایثار اور قربانی کے بلند مرتب پر فائز ہوتا ہے۔
     اسلام صلہ ٴرحمی، عزیزوں کی مدد و حمایت اور ان سے محبت کرنے کی بہت زیادہ اہمیت کا قائل ہے اور قطع رحمی اور رشتہ داروں اور عزیزوں سے رابطہ منقطع کرنے کو سختی سے منع کرتا ہے۔
     اسلام میں قطع رحمی کرنے والوں اور رشتہ داری کے بندھن کو توڑنے والوں کے لئے سخت احکامات ہیں اور احادیث اسلامی بھی ان کی شدید مذمت کرتی ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے پوچھا گیا کہ خدا کی بارگاہ میں سب سے زیادہ مغضوب کون ساعمل ہے تو آپ نے فرمایا: شرک کرنا، پوچھا اس کے بعد کون سا عمل زیادہ باعث غضب الہی ہے تو فرمایا: قطع رحمی[۴]۔
نتیجہ:
     اسلام انسانوں کا ایک انتہائي باہمی رحم و کرم اور مہر بانی والا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کی قیادت محبت و بھائی چارہ کے ہاتھ میں ہو جو کہ اللہ کا خوف و تقوی اور صلہ رحمی کے نتیجہ میں سعادت و خوشحالی پاتا ہے۔
........................
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ج۷۳، ص۵۸،۳۱۵، ۱۴۰۳ق.
[۲] حسین ابن محمد تقی نوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، مؤسسہ آل البیت(علیہم السلام)، ج۱۵، ص۲۰۵، ۱۴۰۷۔
[۳] بحار الانوار، ج۱۶، ص۹۹۔
[۴] شیخ عباس قمی، سفینۃ البحار،اسوہ، قم،ج ۳، ص۳۳۲، ۱۴۱۴،

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 55